اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
قبلہ حاجات، قبلہ گاہ، قبلہ گاہی قبلہ مسلم کلچر میں ایک بے حد اہم علامت ہے مذہبی اعتبار سے اور تہذیبی لحاظ سے بھی مسلمان قبلہ کی طرف رُخ کر کے نماز پڑھتے ہیں اپنے لئے قابلِ احترام لوگوں کے لئے قبلہ و کعبہ کہتے ہیں اِس کے علاوہ اپنے مردے قبلہ رُخ دفن کرتے ہیں دعائیں بھی قبلہ رخ ہو کر مانگتے ہیں قبلہ کی طرف ہاتھ اٹھا کر قسم کھاتے ہیں اس سے قبلے کی مذہبی اور تہذیبی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ جس کے ذریعہ اُن کی ضرورتیں پوری ہوتی ہیں اس پر محاورتاً قبلہ حاجات کہتے ہیں فارسی کا ایک شعر ہے جس میں روپے پیسے کے لئے کہا گیا ہے۔ (ترجمہ) اے سونے چاندی کے سکّوں تم خدا نہیں ہو لیکن خدا کی قسم تم عیبوں کو چھپانے والے اور حاجتوں کو پورا کرنے والے ہو۔ اِس سے معلوم ہوا کہ قاضی الحاجات دولت اور زر زمین کو بھی کہتے ہیں اُردو کا محاورہ اسی کی طرف اِشارہ کرتا ہے قبلہ گاہ اور قبلہ گاہی نیز قبلہ متمنداں (امیدوار ان کا قبلہ)۔قحط پڑ جانا غلّہ کی کمی اور خوراک کے طور پر کام آنے والی اشیاء کا فقدان قحط کہلاتا ہے ہمدردی خلوص اور اپنائیت کے جذبہ میں جب بہت کمی آ جاتی ہے تو اُسے قحط غمِ الفت بھی کہتے ہیں اور اُس سے بے مروتی اور بے توجہی مراد لیتے ہیں ۔قد نکالنا بچوں کا قد کے اعتبار سے بڑا ہونا محاورتاً قد نکالنا کہا جاتا ہے اور ہمارے خوبصورت محاورات میں سے ہے اور ہمارا معاشرہ محاورے تراشنے یا کلمات کو خوبصورت محاورہ میں ڈھالنے کی صلاحیتوں کا یہاں اظہار ہوتا ہے یہ ایسے ہی محاورات میں سے ہے۔