اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
ہنستے ہنستے پیٹ میں بل پڑ گئے ایک اچھی ذہنی کیفیت کا اظہار ہے جس سے خوشی کا احساس بڑھتا ہے اور دوسروں کو خوش رکھنے کی اچھی خواہش کا اظہار اس عمل سے ہوتا ہے اسی لئے ہنسی خوشی رہنا ہنس ہنس کے باتیں کرنا اور ہنستی ہوئی پیشانی اسی لئے پسندیدہ اُمور ہے کبھی کبھی آدمی بہت ہنستا ہے وہ ہنسی کی کوئی بات ہوتی ہے جس پر صرف مسکرایا نہیں جاتا بلکہ آدمی اتنا ہنستا ہے کہ ہنستے ہنستے پیٹ میں بل پڑ جائیں طنزیہ ہنسی کچھ اور ہوتی ہے بے تکلف قہقہہ کچھ اور اور دیوار قہقہہ بن جانا ایک اور داستانی صورت ہے اس سے ہنسی کے مختلف مدارج بھی سامنے آتے ہیں ۔ اور ہنسی کا مقصد بھی اور یہ آدمی ہی کی سب سے بڑی خوبی ہے کہ وہ ہنس سکتا ہے کوئی اور جانور ہنس نہیں سکتا ہے۔ہنستے ہی گھر بستے ہیں ہنسی سے متعلق ایک اور محاورہ ہے جس میں سماجی حیثیت سے ہنسی کی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے کہ ہنسی خوشی رہنے کے موڈ کے ساتھ گھر بستے ہیں خاندان آگے بڑھتا ہے گھر بسنا شاد و آباد رہتا ہے اسی لئے عورتیں مردوں کو گھر بسے اور عورتوں کو گھر بسی کہہ کر پُکارتی ہیں مگر اُردُو کے ایک قدیم شاعر کا شعر ہے۔ کون چاہے گا گھر بسے تجھ کومجھ سے درپیش و ے نوا کی طرحہنسلی اتر جانا بچوں کی ایک بیماری ہے جس کا تعلق ہنسلی کی ہڈیوں سے ہے جو گلے کے نیچے اور سینے کے اوپر ہوتی ہیں انہی کی نسبت سے ایک چاندی کے زیور کو بھی ہنسلی کہتے ہیں جو عام طور سے قصباتی عورتیں پہنے رہتی ہیں ۔