اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
گھر چڑھ کر لڑنا اصل میں یہ گھر چڑھنا محاورہ ہے اور ہمارے یہاں چڑھنے کے معنی سماجی طور پر کافی وسیع ہیں جیسے برات چڑھنا لام پر چڑھنا سُولی پر چڑھنا اور گھر پر چڑھ کر آنا تیاری سے آنا اگر کوئی آدمی اسی نیت سے آیا ہے کہ وہ گھر پر آ کر لڑے گا تو ایسے موقع کے لئے کہا جاتا ہے وہ روز گھر پر چڑھ کر آتا ہے۔ اُردو کا مصرعہ ہے یہ خانہ جنگ بھی لڑتی ہے روز گھر چڑھ کر ہم محاوروں کے الفاظ میں معنی کے اعتبار سے تو تبدیلی دیکھتے ہیں وہ سماجی فکر نقطہ نظر جذبہ و احساس اور قدر و بے قدر ہونے والے آہ و فغاں کی نشاندہی کرتی ہے اور اسی نسبت سے محاوروں کے ساتھ یہ کہے کہ ہمارے سماجی رو یہ گہرے طور پر جُڑے ہوئے ہیں ۔گھر کاٹ کھانے کو دوڑتا ہے گھرکے ساتھ بہت سے محاورے وابستہ ہیں ہونا بھی چاہیے اس لئے کہ گھر بنیادی یونٹ ہے جس سے معاشرہ بنتا ہے آدمی کا پالن پوسن بھی گھر میں ہوتا ہے راحت و آرام کا رشتہ بھی گھر سے قائم ہوتا ہے اور محبت کا رشتہ بھی گھرکو دیکھ کر جی خوش ہوتا ہے اور آدمی اپنے گھر کو ہر اچھی چیز سے اچھی بات سے سجانا چاہتا ہے لیکن اگر گھر کے ساتھ کوئی ٹریجڈی یا تکلیف دہ بات کا رشتہ جڑ جاتا ہے تو وہی گھر کاٹ کھانے کو دوڑتا ہے تنہائی میں بھی اکثر یہ ہوتا ہے۔ گھر سے آدمی دور ہوتا ہے تو ایک ایک چیز اس کی آنکھوں پھرتی ہے گھر کسی وجہ سے ویران ہو جاتا ہے تو اسے گھر سے گھروندا ہو جانا کہتے ہیں اردو کا ایک مشہور مصرعہ ہے۔ جو گھر کو آگ لگائے وہ اپنے ساتھ چلے گھرکو آگ لگنا بھی محاورہ ہے اردو کا یہ مصرعہ اس کی طرف اشارہ کرتا ہے اس گھرکو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے