اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
بہرحال جب ہم ان امور پر غور کرتے ہیں تو گھی اور شکر کی سماجی حیثیت اور معنویت سامنے آتی ہے اور یہ کہاوت ہے تمہارے منہ میں گھی شکر اُسی کی طرف اشارہ کرتی ہے اور اس سے مراد ہوتی ہے کہ تمہارا کہنا پورا ہوا اور مراد بر آئے اب بھی ایسے موقع پر ایسی کہاوت اور بولی جاتی ہے اور میٹھا ئی کھلانے یا کھانے کا وعدہ کیا کہا جاتا ہے۔ مقصد اظہارِ خوشی ہے۔تنکے کا احسان ماننا، تنکے کا سہارا، تنکے کو پہاڑ کر دکھانا، تِنکا تِنکا کر دینا تنکا لکڑی کا چھوٹے سے چھوٹا اور کم سے کم درجہ کا حصہ ہوتا ہے اس سے جانور اپنا گھونسلا بناتے ہیں اور جب گھانس پھونس کے جھونپڑے، ٹٹیاں اور چھپر بنتے ہیں تب بھی گویا تنکے ہی کام آتے ہیں دیہات میں اس طرح کے مکانات چھپرا اور چھپریاں اب بھی دیکھنے کو مل جاتی ہیں سرکٹیاں بھی اسی کی مثالیں پیش کرتی ہیں اور سرکنڈے بھی تنکے کے سے وابستہ کہاوتیں اور محاورے کمزوری بے ثباتی اور کم سے کم درجہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں سوکھ کر تنکا ہونا انتہائی کمزور ہو جانا ہے تنکا تنکا بکھر جانا گھاس پھونس کی چھپری یا چھپروں کا ہوا میں اڑ جانا ہے یا باقی نہ رہنا ہے۔ اب اس کے مقابلہ میں تنکے کا احسان ماننا ہماری سماجی زندگی کا ایک دوسرا رخ ہے عام طور پر لوگ دوسرے کی ہمدردی محبت اور خلوص کا بدلہ تو دیتے ہی نہیں بلکہ احسان بھی نہیں مانتے جب کہ احسان تو چھوٹے سے چھوٹا بینک عمل میں جس کا دوسروں کو شکر گزار ہونا چاہیے ذوق کا مصرعہ ہے۔ ارے احسان مانوں سر سے میں تنکا اتارے کا تنکے کا پہاڑ کر دکھانا ایک تیسری صورت ہے کہ اس کا بھی ہماری سماجی زندگی سے ایک گہرا رشتہ ہے۔ کہ بات کو کچھ اس طرح بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے کہ تنکے کا پہاڑ بنا دیا جاتا ہے۔ بات کا بتنگڑ بتانا اور بات کو بہت آگے بڑھا دینا ایک دوسری صورت ہے داڑھی میں تنکا ہونا ایک اور صورت حال کی طرف اشارہ ہے کہ جو دراصل کسی غلطی یا نقصان پہنچانے کا مرتکب ہوتا ہے اسے احساس تو رہتا ہے کہ میں نے جرم کیا ہے میں قصور وار ہوں اس کا کوئی