اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
زمین آسمان کے قلابے مِلانا، زمین آسمان کا فرق ہونا، زمین پرپاؤں رکھنا، زمین کو پکڑنا، زمین دیکھنا، زمین سخت آسماں دُور ہے، زمین یا دھرتی پھٹ جائے۔ اور میں سما جاؤں زمین کا پاؤں کے نیچے سے سرک جانا، زمین کا پیوند ہو جانا، زمین میں گڑ جانا، زمین ناپنا زمین غالباً زندہ انسان کی سب سے بڑی ضرورت ہے وہ کھیتی کرتا ہے تو زمین چاہیئے راستہ چلتا بھی ہے تو زمین ہی کے ذریعہ ممکن ہے مکان بھی زمین پر بنتے ہیں کارخانے بھی مسافر خانہ بھی غرض کہ انسان کی ہزار ضرورتیں زمین سے ہی وابستہ ہیں مرنے کے بعد بہت سی قومیں زمین ہی میں گاڑتی ہیں ۔ زمین سے متعلق بہت سے محاورات ہیں اُن میں زمین آسمان ایک کر دینا بھی ہے یعنی بہت ہنگامہ برپا کرنا یا حد بھر کوشش کرنا۔ زمین آسمان کے قلابے مِلانا، ایسی باتوں کو کہتے ہیں جس کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا اور ایسا آدمی جو اِس طرح کی باتیں کرتا ہے و معاشرے میں جھوٹا فریبی اور دغا باز سمجھا جاتا ہے اُس کی بات پر کوئی اعتبار نہیں ہوتا۔ زمین آسمان میں بہت فاصلہ ہیں اسی لئے زمین آسمان کو قلابے ملانا جھوٹی باتیں کرنا ہوتا ہے کہ آدمی اُن فاصلوں کو نظر میں نہیں رکھتا کہ وہ جو کچھ کہہ رہا ہے وہ صحیح بھی ہے یا نہیں زمین پرپاؤں نہ رکھنا یہ تو خیر ممکن ہی نہیں لیکن جو لوگ بڑے ناز نخرے سے بات کرتے ہیں اُن کے لئے طنز کے طور پر کہا جا تا ہے کہ وہ تو زمین پر پاؤں نہیں رکھتے۔ اب اس سے دو باتیں مُراد ہو سکتی ہیں ایک یہ کہ اُن کے راستہ میں تو فرش فروش بچھے ہوتے ہیں اور اُن کا پاؤں زمین سے نہیں لگتا یا نہیں پڑتا اب بھی شادی بیاہ کے موقع پر سرخ رنگ کا قالین Red Carpetبچھاتے ہیں ۔ زیادہ ناز و نزاکت والے انسان کو بھی بطورِ طنز کہتے ہیں کہ ان کے پاؤں تو فرشِ مخمل پربھی چھِل جاتے ہیں یہ فرش زمین پرکیوں پاؤں رکھنے لگے۔ جب انسان کے لئے اُس کا ماحول بہت تکلیف دے اور مایوس کُن ہو جاتا ہے تو کہتے ہیں زمین اُس کے لئے سخت ہو گئی اور آسمان دُوریعنی نہ اُسے زمین پر جگہ ملتی ہے اور نہ آسمان کے نیچے پناہ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ زمین آسمان میں اس کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ زمین پکڑی نہیں جا سکتی اور زمین دیکھنا کسی آدمی کو نیچا دکھانا ہے اور غالباً یہ پہلوانوں کے فن سے آیا ہے کشتی کے فن میں کسی کو زمین پر گرا دینا یا زمین پکڑوا دینا بھی بڑی کامیابی کی بات ہوتی ہے۔ اسی لئے زمین پرما تھا ٹیکنا اظہارِ عاجزی ہے اسی سے فرشی سلام کا تصور اُبھرتا ہے اور ماتھا ٹیکنے کا بھی۔ زمین ہمیشہ ہمارے پاؤں کے نیچے ہے اور اسی طرح بے حد مصیبت اور پریشانی کے عالم میں یہ کہتے ہیں کہ پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی یعنی اس کا کوئی موقع نہ رہا کہ وہ اپنے پیروں پر کھڑا رہے اور اپنی کوشش پراعتماد کر سکے۔