اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
گڑیوں کا بیاہ، گڑیوں کا کھیل اصل میں ہمارے یہاں گڑیاں سماجی زندگی کا وہ رخ پیش کرتی ہیں جو گھر آنگن سے متعلق ہوتا ہے کپڑے کی گڑیاں بنانا تو گھر کی عورتوں کا ایک ایسا کام تھا جس سے بچے خوش ہوتے ہیں بچوں کے کھیلوں میں اور خاص طور پر بچیوں کی گھریلو دلچسپیوں میں گڈا گڑیا ان کے چھوٹے چھوٹے زیور لباس زندگی سے شوق پیدا کرتے ہیں ۔ اس میں گڈا گڑیا کا بیاہ بھی ہے جس میں گھریلو رسوم کی نقل کی جاتی ہے کوئی گڈے کی ماں بنتی ہے تو کوئی گڑیا کی اسی طرح لین دین اور بری چیز کی رسمیں ادا ہوتی ہیں یہ ہمارا معاشرہ ہے جس کی ایک چلتی پھرتی تصویر ہم گڈوں اور گڑیوں کے کھیل میں دیکھتے ہیں نقل اتارنا یوں بھی بچوں کا دلچسپ مشغلہ ہوتا ہے اور گھرکی بچیوں کو تو اس کا خاص طور پر شوق ہوتا ہے۔گل کھِلانا، گُل کھلنا ہمارے کلچر میں پھول کی بڑی اہمیت ہے پھول خوشی کے موقع پربھی کام آتے ہیں اور غم کے موقع پربھی چنانچہ ہم یہ دیکھتے ہیں کہ قبروں پر پھول چڑھائے جاتے ہیں برسی کے موقع پربھی پھول بھینٹ کئے جاتے ہیں یہاں تک کہ دہلی میں تیجہ کی رسم پھول کہلاتی ہے اور قدیم بادشاہت کے زمانہ میں بھی رائج تھی بے تکلف اور غیر ذمہ دارانہ زندگی گزارنے کو گلچھڑے اُڑانا کہتے ہیں گل کھلانا انوکھی بات کرنا ہے جس سے لوگ پریشان ہوں اور اُس پر حیرت کریں کہ یہ کیا ہو گیا۔ گل کھلنا ایسے ہی کسی واقع کو کہتے ہیں "گلزارِنسیم" میں گل بکاولی کے اڑائے جانے پر نسیم نے لکھا ہے۔ دیکھا تو وہ گُل ہوا ہوا ہے کچھ اور ہی گل کھِلا ہوا ہےگلے پر چھُری پھیرنا یا چلانا، گلا کاٹنا، کھنڈی چھُری سے ذبح کرنا جن قوموں میں جانوروں کو ذبح کرنے کا رواج ہے وہ جاندار کا گلا چھری سے کاٹتے ہیں اسی کو چھُری پھیرنا کہتے ہیں اِسے چھری چلانا بھی کہا جاتا ہے یہی