اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
ہول" کے ساتھ جب یہ آتا ہے تو ایک دوسرے معنی دیتا ہے اور طبقہ نِسواں تک محدود ہے۔ہولی کا بھڑوا بننا بہت نچلے طبقہ کا محاورہ ہے اور اِس کے معنی ہیں ایک گیا گزرا آدمی جس کو اپنی عزت کا بالکل لحاظ پاس نہ ہو فارسی میں یہ ایک دشنام یاگالی کے طور پر آتا ہے اور وہاں ایسے"قرم ساق" کہتے ہیں ۔ہولی کا ہو گیا را ہولی کا سر پٹا ہولی میں عام طور سے چھوٹے طبقہ کے لوگ فِقرہ اُچھالتے ہیں رنگ اُڑاتے اور واہی تباہی بکتے نظر آتے ہیں انہی کو ہولی"کا ہلیارا" کہا جاتا ہے یعنی بہت عام سطح پر شور و غل مچانے والا۔ایک شخص ایسا ہوتا ہے جسے ہولی کے سانگ میں شریک رکھا جاتا ہے اور ذرا سی بات پر جو وہ جان بوجھ کر غلط کرتا ہے اس کی پٹائی ہوتی ہے بلکہ دوسروں کی غلطیوں پربھی اُسی کو مارا پیٹا جاتا ہے یہ سب دکھاوے کے طور پر ہوتا ہے مگر اِس سے سماج کا رو یہ سامنے آتا ہے کہ پیشتر ہمارے گھروں اور خاندانوں میں کسی بھی شخص کو جسے معذور اور مجبور خیال کیا جاتا ہے غلطی کوئی کرے بُرا بھَلا اُسے کہا جاتا ہے۔ہونٹ کاٹنا، یا چبانا، ہونٹ چاٹنا آدمی کبھی بھی شدید طور پر کسی چیز کی خواہش رکھتا ہے اور وہ میسر نہیں آتی تو وہ اپنا دل مسوس کر رہ جاتا ہے اسی حالت کو ہونٹ کا ٹنا بھی کہتے ہیں اور بدلے ہوئے الفاظ کے ساتھ ہونٹ چبانا بھی۔ اِس کے مقابلہ میں جو خو ش ذائقہ اور اچھی چیز کھانے پینے کے لئے میسر آتی ہے اگر وہ حسبِ خواہش نہ ہو تو آدمی اُس کی تمنا کرتا رہ جاتا ہے کہ کاش وہ تھوڑی سی اور مِل جاتی۔ نہیں ملتی تو وہ ہونٹ چاٹتا رہ جاتا ہے۔ یہ محاورے ہماری معاشی اور معاشرتی صورتِ حال کی طرف اِشارہ کرتے ہیں اور ایک عام آدمی پر کسی خاص محرومی کا جو اثر ہوتا ہے اُسے ظاہر کرتے ہیں اور پُر اثر طریقہ سے ظاہر کرتے ہیں یہ ایک طرح کا نفسیاتی معاملہ بھی ہے تجرباتی بھی اور مشاہداتی بھی اور اِس سے ایک بار پھر