اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
قہر توڑنا، قہر کی نظر دیکھنا، قہر نازل ہونا، قہر ٹوٹ پڑنا قہر غصّہ کوکہا جاتا ہے اور یہ لفظ مہر کے مقابلہ میں آتا ہے مہر محبت کو کہتے ہیں مسلمانوں میں لڑکیوں کا بھی اور لڑکوں کا نام مہر پر رکھا جاتا ہے قہر غضب ناک ہونا ہے اسی لئے جب کوئی غیر معمولی مصیبت آتی ہے تو اس کو قہر الٰہی یا قہر آسمانی کہتے ہیں کوستے وقت بھی کہا جاتا ہے کہ تم پر قہر الٰہی نازل ہو یا خدا کا قہر ٹوٹ پڑے۔ ظاہر ہے آندھی طوفان سیلاب زلزلہ اولے برسنا سب ہی نقصان اور تکلیف کا باعث ہوتے ہیں اسی کو قہر الٰہی یا قہرِ آسمانی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔قیامت آنا، قیامت اٹھانا، قیامت توڑنا، قیامت ہونا، قیامت کا منظر، قیامت کی گھڑی قیامت مسلمانوں کے عقائد کا ایک اہم جُز ہے جس کو حشر برپا ہونا کہتے ہیں قرآن نے اس کو ساعت بھی کہا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ یہ گھڑی کب آئے گی اس کا علم سوائے خدا کے کسی کو نہیں ۔ قیامت کے تصوّر کے ساتھ ایک طرف تو یہ خیال وابستہ ہے کہ قیامت آنے پر ہر شے تہس نہس ہو جائے گی پہاڑ روئی کے گالوں کی طرح اڑ جائیں گے زمین آسمان تہہ و بالا ہو جائیں گے اسی کے ساتھ مسلمانوں میں یہ تصور بھی پایا جاتا ہے کہ قیامت کا دن ایک لاکھ برس کا ہو گا۔ اور اُس دن تمام انسانوں کے اعمال کا حساب کتاب ہو گا انہیں سزا اور جزا دی جائے گی اسی لئے انگریزی میں اسے Day of judgmentکہتے ہیں یعنی یوم الحساب جب کوئی بات کسی انسانی گروہ طبقہ قوم یا ملت کی نفسیات میں داخل ہو جاتی ہے تو اس کو محاوروں میں ڈھال لیا جاتا ہے مثلاً قیامت آنا، مصیبت نازل ہونا، قیامت گزرنا پریشانیوں میں بے طرح مبتلا ہونا اسی طرح قیامت برپا ہونا ہر بات کو اُلٹ پلٹ ہو جانا اس معنی میں قیامت کا تصور اور اس سے متعلق دوسری کسی زبان میں کم ہی نظر آتے ہیں ۔ فارسی میں ایک دو محاورے مل جائیں تو دل مل جائیں یہ ہمارے اپنے معاشرے کی بات ہے اور اس سے تہذیب ومعاشرت کے مزاج کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔