اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
تعزیہ داری اور مجالسِ محرم کا ایک نہایت اہم مرحلہ"عَلم" نکالنا ہوتا ہے یہ محرم کی سات تاریخ کی رسم ہے اس تاریخ کو محرم کے"عَلم" اٹھائے جاتے ہیں ان میں ایک خاص"عَلم" وہ ہوتا ہے جس میں اوپر کی طرف ایک چھوٹی سی مُشک لٹکی ہوتی ہے یہ حضرت عباس کا" عَلم" ہوتا ہے مشک اس بات کی علامت ہے کہ وہ حضرت عباس کا علم ہے جو سقّہ حَرم کہلاتے تھے اور کربلا میں جب اہلِ بیت پر پانی بند کیا گیا تھا تو وہی دریائے فرات سے پانی مشک بھرکر لائے تھے اور دشمنوں کا مقابلہ کیا تھا۔ حضرت عباس کا"عَلم" خاص طور پر احترام کا مستحق قرار دیا جاتا ہے اور حضرت عباس کی درگاہ واقع لکھنؤ پر"عَلم" چڑھانا شیعوں کے یہاں ایک مذہبی رسم بھی ہے جو منت کے طور پر ادا کی جاتی ہے۔ حضرت عباس حضرت اِمام حسین کے چھوٹے بھائی تھے مگر ان کی ماں دوسری تھیں حضرت عباس حضرت امام حسین کے بڑے وفادار اور اہلِ بیت کے نہایت ہی فداکار تھے حضرت عباسؑ کے" عَلم" کے ساتھ ٹوٹنے کا محاورہ بھی آتا ہے جو ایک بددعا ہے اور بدترین سزا خیال کی جاتی ہے جسے ہم کہتے ہیں جھوٹے پر خدا کی مار پڑے۔شرع میں رخنہ ڈالنا، شرع پر چلنا شرع سے مُراد ہے شریعت اسلامی دستور اور قانون اور مذہبی قانون اسی لئے اُس کا احترام بہت کیا جاتا ہے اور ذرا سی بات اِدھر اُدھر ہو جاتی ہے تو اُسے مولویوں کی نظر میں بِدعت کہا جاتا ہے اور مذہب پسند طبقہ اسے شرع میں رخنہ ڈالنا کہتا ہے"رخنے ڈالنا" خود بھی محاورہ ہے اور اس کے معنی ہیں اڑچنیں پیدا کرنا رکاوٹیں کھڑی کرنا اس سے ہمارے معاشرتی طبقہ کے ذہنی رویوں کا پتہ چلتا ہے کہ وہ کن باتوں پر زور دیتے ہیں اور کن رویوں کو کس طرح سمجھتے ہیں اور پھِر کنِ الفاظ میں اس کا ذکر کرتے ہیں الفاظ کا چناؤ ذہنی رویوں کا پتہ دیتا ہے۔ محاورے میں الفاظ کی جو نشست ہوتی ہے اُسے بدلا نہیں جاتا وہ روزمرہ کے دائرے میں آ جاتی ہے جس کا تربیتی ڈھانچہ توڑنے کے اہلِ زبان اجازت نہیں دیتے وہ ہمیشہ جوں کا توں رہتا ہے یہ محاورے کی ادبی اور سماجی اعتبار سے ایک خاص اہمیت ہوتی ہے شرع پر چلنا ایک دوسری صورت ہے یعنی قانونِ شریعت کی پابندی کرنا جس کو ہم اپنے سماجی رویوں میں بڑی اہمیت دیتے ہیں ۔