اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
شیخ کے ساتھ لوگوں نے شیخی بگھارنا شیخی کا اظہار کرنا شیخی مارنا، شیخی میں آنا جیسے محاورے بھی اپنے معاشرتی تجربوں اور خیالوں کی روشنی میں پیدا کر دیئے ہیں اور ہمارے سماجی رو یہ اس کے دائرہ میں آتے ہیں مثلاً وہ اپنے خاندان کے بارے میں بہت شیخی مارتا ہے بڑھ چڑھ کر باتیں کرتا ہے یا اپنے معاملہ میں بہت شیخی بگھارتا ہے بات وہی ہے کہ شیخی جتانا" ہمارا ایک سماجی رو یہ ہے اِس طرح کے فقرہ اُس کے خلاف ایک ردِ عمل ہے۔شیر بکری ایک گھاٹ پانی پیتے ہیں شیر پھاڑ کھانے والا جانور ہے جو بہادر بھی ہے اور بے انتہا سفّاک بھی بکری بھیڑ ہرن جیسے جانور اُس کی خوراک ہیں وہ جب بھی اُن کو دیکھتا ہے اُن پر حملہ کر کے اُن کو اٹھا لے جاتا ہے اور ان کا خون پی لیتا ہے جتنا گوشت خود کھانا چاہتا ہے کھا لیتا ہے باقی دوسرے جانوروں کے لئے چھوڑ جاتا ہے ظاہر ہے کہ یہ صورت بھی ممکن نہیں کہ شیر اور بکری ایک ساتھ رہیں اور ایک گھاٹ پانی پئیں یہی خیال کیا جاتا ہے کہ بادشاہ کا رعب و داب اور اُس کے انتظام کی خوبی یہ ہوتی ہے کہ کوئی ظالم کسی کمزور اور مظلوم کونہ ستا سکے۔ یہ آئیڈیل ہے جو صدیوں سے ہمارے ذہنوں میں رچا بسا چلا آ رہا ہے اور اسی سے یہ محاورہ بنا ہے کہ شیر اور بکری ایک گھاٹ پانی پیتے ہیں ۔شیش محل کا کتا شیش محل اُمراء کے محلات میں ہوتا بھی تھا کہ کسی خاص حصے میں چھوٹے بڑے شیشے لگا کر آراستگی کی جاتی تھی اور یہ بہت پسند کی جانے والی چیز تھی۔ شیش محل میں ایک ہی شے یا شخص ہزار شکلوں میں نظر آتا تھا یہ بھی لوگوں کو بہت اچھا لگتا تھا۔ مگر"کُتَّے" کی مصیبت یہ ہے کہ وہ محلّے میں کسی غیر کتے کو نہیں دیکھ سکتے بے طرح اس کے پیچھے بھاگتے ہیں اور اپنی حدوں سے باہر نکال کر دم لیتے ہیں اب شیش محل میں ایک کتے کو اپنے چاروں طرف کُتے ہی کُتے نظر آتے ہیں ۔ وہ اُن کو بھگانا چاہتا ہے تو وہ سارے اُسے بھگاتے ہیں ایک طلِسم بندی میں بند جا تا ہے یہیں سے ایک دلچسپ محاورہ بن گیا شیش محل کا کتا ہونا وہ ایک شاعرانہ محاورہ ہے اور داستانوں کی فضاء کو پیش کرتا ہے۔