اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
یہ کہاوت ہے اور کسی وجہ سے شاہ جہاں کے زمانہ میں رائج ہوئی ہے اسی طرح"نادر گردی مرہٹہ گردی" اور جاٹ گردی بھی محاورہ کے معنی میں آتی ہے بری صورت حال کو کہتے ہیں مگر ان کا تعلق تاریخ سے ہے جب انتظام باقی نہ رہے مگر بہرحال اس صورتِ کا تعلق تاریخ کے حقائق سے توہے۔انگاروں پر لوٹنا، انگارے بچھانا، انگار بھرنا، انگار ے مارنا انگارہ آگ ہی کی ایک صورت ہے اور تکلیف دہ صورت ہے وہ ہاتھوں پہ انگارے رکھنا ہویا انگاروں پر چلنا شدید عذاب کی ایک صورت ہے موت کے بعد قبر کے انگاروں سے بھرنے کے معنی بھی یہی ہیں کوئی اپنی قبر کو بھرے یا دوسرے کی بات ایک ہی ہے مسلمانوں میں یہ عقیدہ پایا جاتا ہے کہ جو عذاب آدمی کو دیا جاتا ہے وہ قبر میں دفن کرنے کے بعد ہی شروع ہو جاتا ہے اور چونکہ مسلمانوں میں عذاب کا تعلق آگ سے ہے دوزخ سے ہے اس لئے قبر میں بھی انگاروں کا ہونا شدید عذاب سے گزارنا ہے انگاروں پر لوٹنے کے معنی بھی سخت بے آرامی اور ذہنی کوفت کے ساتھ وقت گزارنا ہے۔ سماج کا رو یہ بھی کبھی کبھی ایک حساس یا مجبور آدمی کے حق میں اتنا بُرا ہوتا ہے کہ آدمی کچھ کر نہیں پاتا اور بے انتہا ذہنی کوفت اور جسمانی اذیتوں کے ساتھ وقت گزارتا ہے۔اُوپری پرائے، بھوت پریت یہ محاورہ بھی اس معنی میں اہم ہے کہ سماجی تو اہم پرستی اور ان دیکھی باتوں سے خوف کی طرف اشارہ کرتا ہے ہم یہ کہتے ہیں ہوئے دیکھتے ہیں کہ وہ اوپری پرائے کے بہت قائل ہیں اوپری پرائے کا ڈر رہتا ہے۔اوکھلی میں سر دینا