اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
"برائے نام" ہونا کسی کام کو دل لگا کر اور پورے طور پر انجام نہ دینا ایسی کسی صورت کو برائے نام بات کرنا یا کام کرنا کہتے ہیں ۔ کہ سب باتیں برائے نام ہیں اِن کا کوئی سنجیدہ مقصد نہیں ۔نام لیوا ہونا، نام کی رٹ ہونا، نام کا عاشق ہونا جو شخص کسی اپنے بڑے رشتہ دار کو یا د کرے یا اُس کے کام آئے وہ نام لیوا کہلاتا ہے اور جس کا کوئی نہ ہو اُس کے لئے کہتے ہیں کہ اُس کا کوئی نام لیوا بھی نہیں ہے۔ "نام کی رٹ ہونا" بار بار کسی کو یاد کرنا اور اُس کا نام لینا نام کا عاشق ہونا کسی کو بہت عزیز رکھنا بقولِ غالب۔ ہم تو عاشق ہیں تمہارے نام کےناؤ خشکی میں نہیں چلتی "ناؤ" کشتی کو کہا جاتا ہے میر تقی میر نے اپنے ایک شعر میں دونوں لفظوں کو ایک ساتھ استعمال کیا ہے۔ عشق کی ناؤ پار کیا ہووےجو یہ کشتی تِری تو بس ڈوبی "ناؤ" پانی ہی میں چلتی ہے خشکی میں نہیں چلتی اسی کے ساتھ ناؤ لکڑی ہی کی ہو سکتی ہے لوہے یا کاغذ کی نہیں اردو کا مشہور مصرعہ ہے۔ "ناؤ" کاغذ کی کبھی چلتی نہیں چل کیسے سکتی ہے کہ کاغذ تو پانی میں گل جاتا ہے۔ناؤ کس نے ڈبوئی خضر نے حضرت خِضر پانی کے دیوتا جیسا کردار رکھتے ہیں اسی لئے اُن کا لباس سبز ہے اور وہ اکثر دریا کے کنارے ملتے ہیں آبِ حیات کے سرچشمہ تک اُن کی رسائی