اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
زنجیر کرنا یا پکڑنا، زنجیر ہِلانا، زنجیر کھڑکانا زنجیر سے متعلق بہت سے محاورے ہیں پیروں میں زنجیر ڈال دی یعنی قید کر لیا۔ اِس کو بیڑی ڈالنا بھی کہتے ہیں ۔ بیڑی پہنانا بھی۔ "زنجیر کرنا"فارسی محاورے کا ترجمہ ہے۔ جہاں زنجیر کردن کہا جاتا ہے میر کا شعر ہے۔ بہار آئی دیوانے کی خبر لواگر زنجیر کرنا ہے تو کر لو۔ زنجیر ہلانا یا زنجیر کھڑکانا دروازے کی کُنڈی بجانا ہے زنجیر ہلانے سے مُراد انصاف کے لئے فریاد کرنا بھی ہے۔ ایک چکر ہے مرے پاؤں میں زنجیر نہیں یعنی قید کی حالت میں بھی برابر گھُوما کرتا ہوں یہ جنون کا عالم ہوتا ہے اور شاعروں نے اسی معنی میں اِس کا ذکر کیا ہے جنون شدید جذبہ کے عالم میں ذہن پر طاری ہوتا ہے اور دل و دماغ قابو میں نہیں رہتے جانوروں میں بھی یہ کیفیت دیکھنے کو ملتی ہے۔زندگی سے تنگ آنا یا زندگی تلخ ہونا ایک نفسیاتی کیفیت ہے جو انسان پر طاری ہوتی ہے زندگی جو عزیز ہوتی ہے پیاری ہوتی ہے آدمی اُس سے بھی تنگ ہو جاتا ہے اور معاشرے کے رو یہ کو اس میں اکثر دخل ہوتا ہے یا پھر شدید بیماری ہوتی ہے جس میں آدمی کوئی علاج نہ دیکھ کر پریشان ہوتا ہے۔ اور کہتا ہے کہ میری زندگی تو اجیرن ہو گئی ہے۔زوال کا وقت سُورج کے ڈوبنے سے پہلے کا وقت زوال کا وقت کہلاتا ہے جب سایہ ٹھہرنے لگتے ہیں دھُندلکا چھا جانے کا ماحول شروع ہو جاتا ہے۔ قوموں کی زندگی میں جب گِراوٹ کا زمانہ آتا ہے۔ اور وہ اپنے کاموں میں بچھڑ جاتی ہیں تو وہ زوال کا