اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
اِس سے مراد ہے اپنے سے قریب تر رشتہ داری (Blood Relation Ship) ہونا۔ پہلے زمانہ میں اِس کی بڑی اہمیت تھی اور اپنائیت کے ساتھ بہت سارے رشتہ جڑے ہوئے ہیں اور محاورے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں خون کا رشتہ صرف محبت کا رشتہ نہیں ہوتا مگر محاورہ میں اسے ہمیشہ کے لئے جوڑ دیا اور اس کے خلاف ہماری زندگی میں جو ہزار در ہزار واقعات اور ثبوت موجود ہیں ۔ اور تلخ تجربات اس کی شہادت دے رہے ہیں لیکن ابھی تک وہ بات زبان پر آئی ہے کہ خون کا رشتہ اپنائیت کا رشتہ اسی کے ساتھ یہ محاورات ذہن میں رکھے جا سکتے ہیں کہ" اپنا مارے گا تو چھاؤں میں ڈالے گا" معلوم ہوا کہ اپنوں سے نیکیوں کی توقع رکھی جاتی ہے اسی کے ساتھ یہ محاورہ بھی ہے کہ" شکایت اپنوں ہی سے ہوتی ہے" یہ اپنے طور پر کوئی غلط بات نہیں ہے لیکن اسی کے ساتھ جب ہم یہ محاورہ دیکھتے ہیں کہ اپنوں کا کیا شکر یہ سوال یہ ہے کہ اگر اپنوں کا شکر یہ ادا نہیں کیا جاتا تو اُن سے شکایت کیوں کی جاتی ہے یہ سماج کے غلط رویوں کی طرف اشارہ ہے یہ الگ بات ہے کہ ہم نے محاوروں کو اپنے معاشرتی مطالعہ کے لئے اور اُن سے اخذ نتائج کی غرض سے کبھی اعتناء نہیں کیا۔ توجہ نہیں دی۔ اور ان سے نتیجہ اخذ نہیں کئے۔آپادھاپی پڑنا یعنی وہ صورت پیدا ہو جانا کہ چھینا جھپٹی ایک عام رو یہ بن جائے آپا سنبھالنا بھی ایک محاورہ ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ اپنے آپ کو ٹھیک ٹھاک رکھو۔ اس کے بغیر دوسرے تمہیں یا کسی کو تحسین کی نظر سے نہیں دیکھیں گےآپے سے باہر ہونا یہ بے حد اہم محاورہ ہے۔ اِس کے معنی ہیں اپنی حدود اور موقع کی نزاکت کونہ سمجھنا اور غصہ و غم پر قابو نہ پانا اور بے محابا اظہار کر دینا اِس میں بُرا بھلا کہنا بھی شامل ہے اور دوسرے بُرے سلوک بھی ہیں نقصان پہنچانا توڑ پھوڑ کرنا مار پیٹ کرنا عذابوں میں شامل کرنا سب ہی شامل ہے۔ اس اعتبار سے یہ نہایت اہم محاورہ ہے اور اخذ نتائج کی طرف ذہن کو مائل کرتا ہے۔ اُردو میں آپ سے متعلق بہت سے دلچسپ شعر بھی ہیں جیسے