اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
ہو کر سوچنا گوارا ہی نہیں کیا جبکہ زندگی بدلتی ہے زمانہ بدلتا ہے حالات و خیالات بدلتے ہیں اور سوالات بدلتے ہیں اگر انسان سوچنا ہی بند کر دے اور لکیر کا فقیر ہو کر رہ جائے تو بدلتے ہوئے سماج اور ماحول میں اِس کا حشر کیا ہو گا وہ لکیر پیٹتا رہ جائے گا۔للو پتو کرنا یہ دیہاتی انداز کا محاورہ ہے اور بہت عامیانہ سطح پر اس میں وہ زبان استعمال کی گئی ہے۔ جواب محاوروں میں تورہ گئی لیکن شہری زبان سے نکل گئی للو زبان کو کہتے ہیں اور للّو پٹو کے معنی ہیں خوشامدانہ زبان و لہجہ اس سے پتہ چلا کہ ہمارے محاورے زبان کی بہت نچلی سطح کو بھی چھوتے ہیں ۔ اور اسے عام زبان کا حصّہ بنا دیتے ہیں ۔ محاورے کی ہماری زبان کے لیے بڑی اہمیت ہے اور اُس میں ہماری زبان کے بہت سے Shades محفوظ ہو جاتے ہیں ۔لمبے سانس بھرنا جب"آدمی دکھ" کے عالم میں گہرے گہرے سانس لیتا ہے تو اسے لمبے لمبے سانس لینا کہتے ہیں اس سلسلہ کا ایک اور محاورہ لمبے پڑنا بھی ہے یعنی چلے جانا تشبیہہ استعارہ مجاز اور کنایہ کے بہت سے ایسے پہلو ہیں جو ہماری عوامی زبان میں محاورے کے وسیلے سے آ گئے ہیں اور اُن کا ہمیں احساس بھی نہیں ہوتا کہ زبان چاہے شاعری اور انشاء پردازی کی اعلیٰ سطح پر استعمال ہونا چاہئے عامیانہ محاوروں میں آئے اس کا اپنا جنس برابر کام کرتا رہتا ہے۔لنگوٹی میں پھاگ کھیلنا ہندوستان بہت غریب ملک رہا ہے یہاں تک کہ ان لوگوں کے پاس ستر پوشی کے لئے کپڑے بھی نہیں ہوتے تھے یہاں تک کہ لنگوٹی وہ چھوٹے سا چھوٹا کپڑا ہوتا ہے جس سے وہ اپنی ستر پوشی کرتے ہیں اس پر بھی ہمارے ملک والوں میں ایک رجحان یہ پایا جاتا ہے کہ وہ جب بھی موقع آتا ہے اپنی حیثیت سے زیادہ خرچ کرتے ہیں اسی موقع پر سماج کا یہ طنز سامنے آتا ہے کہ وہ جو لنگوٹی میں پھاگ کھیلتے ہیں "پھاگ