اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
رنج و غم دُکھ تکلیف اور مسرت و شادمانی کے جذبات کا اظہار صاف وسادہ صورت میں کم کرتا ہے اُس کے لئے کہیں آوازوں کا سہارا لیتا ہے اور کہیں الفاظ اور اُن کی ادائیگی کا جیسے واہ واہ کرنا جو اظہارِ خوشی کے لئے ہوتا ہے اور ہائے ہائے افسوس و غم اور شدید دُکھ و تکلیف کے لئے ہوتا ہے۔ہی ہی یا ٹھی ٹھی کرنا لڑکیاں یا عورتیں بے طرح ہنستی ہیں اور اُن کی ہنسی کی آواز اچھی نہیں لگتی تو اسے"ہی ہی کرنا"یا ٹھی ٹھی کرنا کہتے ہیں ہنسی ٹھٹھا ہمارے یہاں محاورے کا حصّہ ہے اور اُس کے معنی ہنسی مذاق کے ہیں مگر ٹھٹھا کرنا زیادہ اور غیر ضروری مذاق کرنے کو کہتے ہیں ۔ جب کہ ٹھی ٹھی کرنا ہنسی کے عمل کی طرف ایک اشارہ ہے جس میں خاص آوازوں کے ذریعہ طریقۂ اظہار کو ایک خاص سلیقہ اور اُس کے پیدا کردہ سانچے میں ڈھالا جاتا ہے۔ اس سے ہم کسی انسان کے عمل اور اُس کے اچھے بُرے پہلو کو جو صورتِ حال کا نمایاں حصّہ ہوتا ہے۔ آوازوں یا لفظوں میں ڈھلتے ہوئے دیکھتے ہیں اور پھر وہ حقیقت" مصوّر ہو کر سامنے آتی ہے۔ردیف "ی" یاد اللہ مسلمانوں کا محاورہ ہے اور اُن کے مذہبی جذبات کی ترجمانی کرتا ہے اس کے معنی اللہ کی یاد کے نہیں لیکن محاورے میں اچھے خاصے خوش گوار تعلقات کے لئے یا د اللہ کہا جاتا ہے کہ ہماری اُن سے یاد اللہ ہے اِس کے معنی ہیں کہ ہمارے اچھے تعلقات ہیں ۔