اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
چاہا وہ لکھ کر دیا کاغذ کا پیٹ بھر گیا صفحہ کے صفحہ کالے ہو گئے کاغذ کے پھول بھی خوبصورتی کی طرف اشارہ کرتے ہیں ان میں رنگ ہوتے ہیں نزکائی، اور نرمائی تو ہوتی ہے مگر اپنی خوشبو نہیں ہوتی۔ یہاں تک کہ نرم چھلکے والے باداموں کو کاغذی بادام کہا جاتا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کاغذ سے ہماری زندگی ہمارے ذہن ہماری زبان اور ہمارے زمانہ کا کیا کیا رشتہ ہے اور کس کس طرح ہے۔کالا، کالا آدمی، کالا پہاڑ، کالا توا، کالا خون، کالا منہ، کالا منہ ہونا، کالا لباس، کالا منہ نیلے ہاتھ پاؤں ، کالک کا ٹیکا لگانا، کالا دھن، کالی کوٹھری، کالا سانپ، کالا سمندر، کالی بلا، کالی بھینس، کالی زبان، کالی رات کرنا "کالا" رات کا رنگ بھی ہوتا ہے حیثیتوں کا رنگ بھی آنکھوں کی پتلیاں کالی ہوتی ہیں اور ایشیائی عورتوں کے بال کالے ہوتے ہیں بڑھاپے میں البتہ کالے بالوں کا رنگ سفید ہو جاتا ہے خون سفید ہونا کالے خون کے مقابلہ میں ایک الگ محاورہ ہے اور کالا خون بیجار اور برے خون کی علامت ہے کالے بول جب کہا جاتا ہے تو اس سے مراد بری باتیں ہوتی ہیں کالی مالی، موت کی دیوی کو کہتے ہیں ۔ جیسے کالے بھینسے کی قربانی یا بھینٹ پیش کی جاتی ہے۔ انگریزوں کے مقابلہ میں ہندوستانی کالے آدمی کہلاتے ہیں اسی لئے یہ محاورہ استعمال ہونے لگا ہے۔ کہ وہ کالے آدمی سے بات نہیں کرتے کالا پانی انگریزوں کے زمانہ میں انڈمان نکوبار کے جزیروں کو کہتے تھے ان جزیروں میں بھیجنے کی جس کو سزا دی جاتی تھی اسے کالا پانی دیا جاتا تھا اور وہاں بھیج دیا جاتا تھا۔ مجرموں کو تنگ کوٹھریوں میں رکھا جاتا تھا جن میں روشنی و ہوا کا بھی کوئی انتظام نہ ہوتا تھا اُسے کال کوٹھری کہتے تھے۔ "کالا لباس" غم کا لباس ہے شیعوں کے ہاں غمِ حسین منانے کی غرض سے محرم میں شیعہ کالا لباس پہنتے ہیں روسیاہی بدنامی کو کہا جاتا ہے کالا منہ نیلے ہاتھ پیر ممکن ہے یہ کسی زمانہ میں سزا کے طور پر کیا جاتا ہو کہ آدمی کے ہاتھ پاؤں نیلے کر دیئے جائیں اور اسے بستی سے نکال دیا جائے ویسے نیلا رنگ اَمر ہونے کی علامت بھی ہے۔ اسی لئے شیو جی کو نیل کنٹھ کہتے ہیں ۔ بعض میلے ٹھیلوں کے موقع پر یا پھر عرس کی