اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
کے اثرات ہماری زبان پر اس طرح مرتب ہوئے ہیں کہ ہم نے فارسی محاوروں کا ترجمہ کیا ہے"دید و شنید" فارسی محاورہ ہی ہے دیکھا نہ سنا اس کا ترجمہ ہے جس سے اِس امر کی طرف اشارہ ہوتا ہے کہ فارسی اثرات کو ہم نے اپنی زبان اپنے بیان اور اپنے فکری رویوں میں اسی طرح ایک زمانہ میں جذب کیا ہے جیسے آج کل انگریزی خیالات اور لفظیات کو جذب کرتے ہیں ۔دیدہ دلیر، دیدہ دلیری، دیدہ دھوئی، دیدہ ریزی، دیدہ ہوائی ہونا، دیدے کا پانی ہونا، دیدے کی صفائی دیدے نکالنا دیدہ دیکھے ہوئے کو کہتے ہیں لیکن اردو میں دیدہ آنکھوں کے معنی میں آتا ہے اور آنکھوں کا ہمارے خیالات ہمارے سوالات اور چہرے کے تاثرات سے بہت گہرا رشتہ ہے۔ آدمی میں جب ایک طرح کی بے حیائی آ جاتی ہے اور وہ اپنی کسی بری بات پر شرماتا بھی نہیں تو اُسے دیدہ دلیری کہتے ہیں اور ایسا آدمی دیدہ دلیر کہلاتا ہے عورتوں میں ایک اور محاورہ بھی رائج ہے دیدہ دھوئی یعنی اس نے اپنی آنکھوں کی شرم و حیاء، غیرت اور پاسداری بالکل ختم کر دی اسی کو آنکھوں کا پانی ڈھل جانا بھی کہتے ہیں ۔ "ہوائی دیدہ یا دیدہ ہوائی" عورتوں کا محاورہ ہے اور اس کے معنی غیر سنجیدہ طرز نگاہ ہے کہ اُدھر بھی دیکھ لیا اِدھر بھی دیکھ لیا لیکن سوچ سمجھ سے کوئی واسطہ نہ رکھا۔ اسی لئے ایسے لڑکے اور لڑکیوں کو جو اپنی ذمہ داریوں سے دُور رہنا چاہتے ہیں اور اِدھر اُدھر کی باتوں میں دلچسپی کا اظہار کرتے ہیں اِس کو"دیدہ ہوائی" کہتے ہیں ۔ "دیدہ ریزی" فارسی ترکیب ہے اور اُس کے معنی ہیں بہت دیکھ بھال کر یا کسی تحریر کو پڑھنے اور سمجھنے میں محنت شاقہ برداشت کرنا جوکم ہی لوگ کرپاتے ہیں ۔ دیدے کی صفائی"اسی معنی میں آتا ہے جس معنی میں دیدہ دھوئی آیا ہے"دیدے نکالنا" آنکھیں دکھانے کو کہتے ہیں اور جو بہت گھٹیا آدمی ہوتا ہے اسے نہ دیدہ کہتے ہیں یعنی اس نے کچھ دیکھا ہی نہیں ۔