اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
فساد کی جڑ "فساد" کے معنی اُردُو میں دنگا کرنا ہے اسی لئے ہم کہتے ہیں دنگا فساد کرنا فتنہ پھیلانا خواہ مخواہ جھگڑوں کا سلسلہ شروع کرنا۔ یہ گھریلو سطح پر ہو کنبے قبیلے کی سطح پر ہو یا پھر عالمی سطح پر قرآن میں فتنہ پھیلانے یا فساد کے اسباب پیدا کرنے کو قتل سے زیادہ شدید بات بتلایا ہے۔ عام طور پر سماج میں بدنظمی کھینچا تانی باہمی کشمکش یا ہنگامے پیدا کرنے کو فساد برپا کرنا کہا جاتا ہے اور جو بات جو لوگ اس کا سبب ہوتے ہیں انہیں یا اُس بات کو سبب قرار دیا جاتا ہے اس سے ہم معاشرے کے مزاج اُس کے عمل اور ردِ عمل یا پھر اصل سبب یا بنیاد کو دریافت کرنے کی کوشش یا صلاحیت کا اظہار ہوتا ہے۔فقرہ بازی کرنا فقرہ کہنا بعض لوگ محفل نشینی کے باعث یونہی بے بنیاد بے تکی غیر سنجیدہ موقع بے موقع فقرے کسنے کی عادت ڈال لیتے ہیں اُسے فقرہ اڑانا بھی کہتے ہیں فقرے اُچھالنا بھی اور بعض موقعوں پر اس کی صورت فقرہ تراشی کی بھی ہو جاتی ہے فقرہ لگا نا بھی ایسے ہی موقعوں پر بولا جاتا ہے موقع و محل کے لحاظ سے تھوڑا فرق بھی ہو سکتا ہے لیکن سماجی رو یہ کے لحاظ سے اس کے مزاج و معیار اور مقصدیت میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔فقیر کر دینا، فقیری لٹکا، فقیری نسخہ فقیر کے معنی بہت غریب اور بھوکے ننگے آدمی کے بھی ہیں اور ایسے شخص کے بھی جس نے درویشی اختیار کر لی مگر زیادہ تر محاوروں میں فقیر کر دینا فقیر ہو جانا بے سہار اور پیسے ٹکے کے لحاظ سے بالکل خالی ہاتھ ہو جانا ہے۔ بھُوکے ننگے فقیر ایک ساتھ استعمال ہوتا ہے اب کسی شہزادے یا شہزادی یا بڑے آدمی کا اپنے آپ کو فقیر لکھنا عاجزی و انکساری ظاہر کرنے کے لئے ہوتا ہے اس محاورے کے دو رخ جن کی طرف اوپر اشارہ کیا گیا ہے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ سماج زبان کا استعمال کن کن معنی اور پہلوؤں سے کرتا ہے۔ اور کس طرح سوچ کی سطح بدل جاتی ہے۔