اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
زخم لگنا، زخم لگانا، زخم پر نمک چھِڑکنا، زخم ہرا ہونا، زخم تازہ ہونا، زخم کھانا، زخموں کو کُریدنا، زخموں پر خاک ڈالنا، زخم پہنچانا، یا پہنچنا، زخم اُٹھانا وغیرہ زخم سے متعلق بہت سے محاورے ہیں جن کا رشتہ ہمارے جسمانی وجود سے بھی ہے اور ذِہنی وجود سے بھی زخم لگتا بھی ہے گہرا بھی ہوتا ہے بھرتا بھی ہے" لہو" رونا اور خشک ہونا بھی زخموں سے وابستہ ہے ان تجربوں کو انسان نے یا ہمارے معاشرے میں اپنی نفسیات اور سماجی عمل سے وابستہ کیا اُس کے معنی اور معنویت میں نئی گہرائی اور گیرائی (وسعت) پیدا ہو گئی۔دوسروں کا عمل ہمارے لئے اور ہمارا عمل دوسروں کے لئے تکلیفوں کا باعث بنتا ہے ہماری اپنی غلطیاں بھی اس میں شامل ہوتی ہیں اِس پر ہم غور نہیں کرتے۔ زخم لگنا یا زخم لگانا زخم پہنچانا، زخم اٹھانا زخموں کو پالنا اور زخموں کا ہرا ہونا ہماری نفسیات اور دوسروں کے عمل اور ردِ عمل کا حصّہ بنتا ہے بڑی بات یہ ہے کہ ہم نے اُسے ریکارڈ کیا اُس پر Commentکئے اب یہ سماجی برائی ہے۔ کہ اُس سے بچنے اور بچانے کی کوشش نہیں کی اور اِس کے باوجود نہیں کی کہ قانونِ فلسفَہ اخلاقیات مذہب اور روایت ہمیں روشنی دکھلا رہے تھے اور تجربہ دُور تک اور دیر تک انسان کے معاشرے کو اِن نشیب و فراز یا موڑ در موڑ راستوں سے آگاہ کر رہا تھا نتائج سامنے تھے لیکن اُن سے کوئی سبق لینے کے بجائے اُن کی طرف سے غفلت کو زیادہ پسندیدہ عمل قرار دیا گیا وہی ہوا اور وہی ہو رہا ہے۔