اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
راستہ یا رستہ بتانا یا دیکھنا راستہ پر آنا، راستہ یا رستہ ناپنا۔ راہ لگانا، راہ پیدا کرنا وغیرہ رستہ ہمارے لئے زندگی میں کوئی بھی کام کرنے کی غرض سے ایک ضروری وسیلہ ہوتا ہے۔ چاہے وہ چلنے کا راستہ ہو چاہے کام کرنے کا سلیقہ طریقہ اِس کو جاننا بھی پڑتا ہے اِس کے بارے میں سوچنا سمجھنا بھی ہوتا ہے اور دوسروں کی مدد بھی درکار ہوتی ہے جو ہمیں راستہ بتا دیں طریقہ سکھلا دیں وقت پر مناسب مشورہ دیدیں اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ کوئی راستہ بتلائے اس لئے کہ اگر راستہ غلط ہو گیا تو منزل بھی غلط ہو جائے گی اور مقصد پورا نہ ہو گا۔ یہیں آدمی دوسروں کی اچھائیوں سے بھی واقف ہوتا ہے اور برائیوں سے بھی کہ لوگ کچھ بتلانا نہیں چاہتے اور خود غرض لوگ غلط راستہ بتاتے ہیں یعنی مکاریوں سے بھرا کوئی مشورہ دیتے ہیں راستہ بتانا یا راستہ دکھانا صلاح و مشورہ دینا خلوص کی بات ہوتی ہے مگر اسی میں ساری بد خلوصیاں انتقام کا جذبہ یا مکاری بھی شامل ہوتی ہے آدمی کبھی ٹالتا ہے کبھی بہانے بازیاں کرتا ہے کبھی بہت دلچسپ اور پُر فریب صورتِ حال کو سامنے لاتا ہے تاکہ جس کو غلط راستہ پر ڈالنا مقصد ہے وہ اپنی سُوجھ بُوجھ سے کام نہ لے سکے۔ راستہ سے متعلق جو محاورے ہیں اور جن کے اوپر درج کیا گیا ہے وہ اسی دھوپ چھاؤں جیسی صورتِ حال کی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔ راستہ نکالنا، راستہ نکل آنا، راستہ سے بھٹکے جانا، راستہ بھول جانا یا بھلا دینا سب اسی سلسلہ کے محاورے ہیں اور اِس سے ہم اندازہ کر سکتے ہیں کہ ہمارے محاوروں کا ہماری سماجی صورتِ حال سے کیا رشتہ ہے اور وقت و حالات اور ماحول کا ہماری سماجی صورت حال سے اور ماحول کیا رشتہ ہے اور وقت و حالات اور ماحول کے ساتھ ا س میں کیا تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں راستہ کو راہ بھی کہتے ہیں اور یہ محاورے"راہ" سے بھی وابستہ ہیں ۔رام رام کرنا (رام رام جپنا) رام نام کی لُوٹ، رام دُہائی، رام کی کہانی، رام کی مایا، رام لیلا، رام کی بچھیا وغیرہ