اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
ردیف "ع" عاقبت بگاڑنا، عاقبت کا توشہ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ موجودہ زندگی کے بعد ایک اور زندگی آئے گی جس کو وہ عاقبت کہتے ہیں اُس کے لئے ہم کو یہیں تیاری کرنی چاہیے اور تیاری یہ ہے کہ ہم نیکی کریں خدا سے ڈریں اور اُس کے بندوں کے ساتھ اچھا سلوک کریں اِسی کو عاقبت کو توشہ کہا جاتا ہے اور جب انسان کا عمل خراب ہوتا ہے اُس کا ایمان ڈانوا ڈول ہوتا ہے یا دوسرے اُس کے ساتھ اتنا برا سلوک کرتے ہیں کہ اُس کے نتیجہ میں وہ خود برا ہو جاتا ہے تو اُسے عاقبت بگاڑنا کہتے ہیں ۔ مسلمانوں میں عاقبت یا آخرت کا تصوّر بہت اہمیت رکھتا ہے اور وہ اکثر اسی حوالہ سے سوچتے ہیں اب اُن کا عمل کس حد تک اِس کے حق میں ہوتا ہے یا اُس کے خلاف یہ ایک الگ بات ہے۔عُبور دریائے شور کرنا انگریزوں کے زمانہ میں ایک سزا تھی جس کو کالے پانی بھیجنا بھی کہتے تھے اور جزائر انڈمان نِکوبار بھیجنے کو"کالا پانی"بھیجنا کہتے تھے۔عقل جاتی رہنا، عقل چرنے جانا، عقل چکر میں پڑنا، عقل کا پودا، عقل کا دشمن آدمی سارے کام عقل سے کرتا ہے عقل جتنی کم ہوتی ہے اتنا ہی پریشانی بڑھتی ہے اور کام خراب ہوتا ہے دوسروں کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے کہ عقل خراب ہو جاتی ہے آدمی غلط سوچنے پر پڑ جاتا ہے یا کوئی فیصلہ نہیں کر پاتا۔ اِسی کو کہتے ہیں کہ عقل چکر میں پڑ گئی یا عقل کو چکر میں ڈال دیا۔ عقل جاتی رہنے کے معنی بھی یہی ہیں اور جب طنز کے طور پر کسی کی بے عقلی کا ذکر کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ کیا تمہاری عقل چر نے گئی ہے یا تمہاری عقل کو گدھے چر گئے ہیں ۔