اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
مسجد میں اینٹ الٹ کر رکھنا مسلمان عورتوں کا محاورہ ہے اور اِس کے معنی یہ ہیں کہ مسجد کے احترام میں یا اُس کے کام میں کوئی بھی بے توجہی یا بدیانتی نہیں برتنی چاہیے اِس لئے کہ اُس کی سزا بہت شدید ہوتی ہے مطلب ہے کہ سماج میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے رہے جو مذہب کے کاموں میں مقدس فرائض کی انجام دہی میں دیانتدارانہ رہے اسی پر یہ تنبیہ کی گئی یہ الگ بات ہے کہ عورتوں میں خاص طور پر جاہل عورتوں میں توہم پرستی زیادہ ہوتی ہے اور اُسی کے رشتہ سے اس طرح کے تصورات بھی اُن میں زیادہ ہوتے ہیں ۔مشعل کے نیچے سے نکلا ہوا ہے ایک طرح سے نیا محاورہ ہے مگر بہت دلچسپ ہے جب تک گیس کے ہنڈے یا بجلی کے بلب نہیں آتے تھے اُس وقت تک زیادہ تر مشعلوں ہی سے کام لیا جاتا تھا۔ اور جُلوسوں کے موقع پر مشعل بردار ہوتے تھے جو دوسروں کو روشنی دِکھلاتے تھے لیکن خود اندھیروں میں رہتے تھے یہ بالکل وہی بات ہے کہ چراغ تلے اندھیرا اس کا یہ مطلب لیا جا سکتا ہے کہ زمانے کے ساتھ گھوما پھرا ہے اور تجربہ کار ہے۔مشعل لیکر ڈھونڈھنا تلاش اور تجسس سے بھی روشنی و چراغ اور مشعل کا عملی اور اشاراتی رشتہ ہے اسی لئے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ اس کو تلاش کرنے کے لئے مشعل لیکر نکلا اقبال کا مشہور شعر ہے اور اسی عمل کی طرف اشارہ ہے۔ آئے عُشاق گئے وعدۂ فردا لیکراب انہیں ڈھونڈ چراغِ رُخِ زیبا لیکر۔