اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
یا سوسائٹی کی اِس مجموعی عادت کو اِس محاورے میں پیش کیا گیا ہے جس میں ایک گہرا طنز موجود ہے۔آگے ڈالنا اِس کے معنی سامنے رکھنا بھی ہے اور بیوہ کی مدد کرنا بھی ہے۔ ہندوؤں میں دستور ہے کہ کسی بیوہ عورت کے گزارے کے خیال سے اُس کے عزیز رشتہ دار اُٹھاونی یا تیرہویں کے دن حسبِ مقدور کچھ روپیہ دیتے ہیں ۔ اِس کے یہ معنی ہیں کہ ہماری رسمیں زندگی اور دُنیاوی معاملات سے بھی رشتہ رکھتی ہیں ضرورت اِس امر کی ہے کہ اُن کے معنی اور مقصد پر نظر رکھی جائے۔آگے کو کان ہونا یہاں کانوں کے آگے یا پیچھے ہونے سے مُراد نہیں ہے بلکہ آئندہ کے لئے ذہن کے ہوشیاری ہونے سے مراد ہے کہ اب جو کچھ ہم نے سنا ہے دیکھا ہے اس سے ہم نتیجہ اخذ کریں ہمارے معاشرے کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ ہم لوگ آئندہ کے لئے احتیاط اور اخذ نتائج کے عمل سے اکثر محروم رہتے ہیں ۔آگے ہاتھ پیچھے پات پات پیڑ کے پتہ کو کہتے ہیں ایسا غریب آدمی جس کے پاس تن ڈھانکنے کے لئے بھی کچھ نہ ہو یہ محاورہ اُس کے لئے ہوتا ہے ہندوستان میں سادھو سنت اور خاص طور پر پر جین مت کو ماننے والے منی ننگے رہتے ہیں ۔ جو غربت کے باعث نہیں ہوتا یونان میں بعض دیوتاؤں یا قدیم انسانوں کے پرائیوٹ حصّہ جسم کو انجیر کے پتے سے ڈھکتے تھے۔ وہ ایک فنکارانہ رو یہ تھا غربت وہاں بھی شریک نہیں تھی مگر ہمارے معاشرے میں غُربت و اِفلاس کو بھی اس پس منظر میں خصوصیت سے شامل کیا گیا ہے۔