احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
صرف ایک مینار کی بنیاد ڈالی۔ اس کی تعمیر بھی ابھی تک ہوا پر ہے۔ بلکہ بدخواہوں کی بدولت اس میں روڑے اٹکے ہوئے ہیں افسوس اور نہایت افسوس۔ وہ حالات یوں ہیں جوشخص (ڈاکٹر ڈوئی) کے نئے مذہب پر ایمان لاتا ہے وہ اس سے آمدنی کا عشر ضرور لے لیتا ہے جب کوئی شخص اس کی کثیر تعداد جمعیت سے اور اس کے سرمایہ پر خیال کرے گا جو ایک معقول رقم ہے تو اس کو تعجب ہوگا کہ اس شخص کے اندر کونسی صفت ہے اور اس کے عقائد میں کیا جادو ہے جس کے اثر سے اتنے آدمی اس کے گرد لوٹ پوٹ ہورہے ہیں۔حتیٰ کے اس کے مرید ایسے خوش اعتقاد ہیں۔ کہ اپنی آمدنی کا عشر ہمیشہ اسے خندہ پیشانی سے اداکرکے اس کے سخت قواعد کی پوری تعمیل کرتے اور اس کے جوش انگیز وعظ دل لگا کر سنتے ہیںا ور اپنی تندرستی اور آسودگی اس کی دعا کی برکت سے سمجھتے ہیں۔ خواہ یہ دعا فی الحقیقت ان کے واسطے کی جائے یا ان کا صرف نام دعا کی مشین میں ہی چھپ جائے۔ ایسی کارروائیوں سے ہم کو خواہ مخواہ بت پرستوں کا زمانہ یاد آجاتا ہے۔ ڈاکٹر ڈوئی کی مشین ایک زبردست آلہ ہے۔ جب کبھی اس کا کوئی بیمار مرید صحت کا خواستگار ہوتا ہے تو وہ صرف خط میں لکھ دیتا ہے کہ میں بیمارہوں اور آپ کی دعا چاہتا ہوں جب نبی صاحب کو فرصت ہوتی ہے تو وہ ایسے خطوط کی ٹوکری پر نظر کرتا ہے اور ہر خط کو ایک منٹ کے لئے اوپر اٹھاتا ہے اور دعا پڑھتا ہے۔ پھر وہ خط کو ایک مشین میں جس میں ربڑ سٹامپ لگی ہوئی ہے۔ ڈال دیتا ہے اور اپنے ہاتھ کے انگوٹھے سے دستہ کو گھماتا ہے جس سے اس خط پر یہ الفاظ چھپ جاتے ہیں کہ تمہارے لئے تین بجے دعا مانگی گئی۔ بیمار اسی وقت سے اپنی صحت تصور کرنے لگتا ہے۔ لیکن ڈاکٹر ڈوئی کے لئے ایک بدقسمتی یہ ہے کہ بعض اوقات راسخ الاعتقاد مریدوں کو بھی صحت نہیں ہوتی۔ مگر یہ ایسا چالاک اور فطرتی شخص ہے کہ اپنی ناکامی کو بھی کامیابی کے پیرایہ میں دکھاتا ہے۔ ایک دفعہ اس کی حقیقی بیٹی کوئی چیز سپرٹ کے چولہے پر گرم کررہی تھی کچھ بھول گئی تو بے رحم والد نے تاکیدی حکم دے دیا کہ اسی سپرٹ سے اس کو جلایا جائے وہ جل کر اسی روز مرگئی اس کی نافرمانی سے مریدوں کو عبرت ہوئی۔ اس نے کہا کہ بعد سزا دہی کے میں نے اس کے تمام بزرگوں نے اس کی جان بخشی کے لئے سفارش کی لیکن قبول نہ ہوئی۔ شہر جیحون میں طبیب اور شراب خانہ اور دواخانہ کا نام تک نہیں۔ یہاں تک کہ سوڈا واٹر بھی نہیں مل سکتا۔ تاہم جعلی پیغمبر کا رسوخ پھیلا ہوا ہے اور شہر معمولی رفتار سے ترقی کرتا جاتا ہے۔ اس شہر میں لیس کی بڑی تجارت ہے۔ اس لئے کہ ڈوئی بڑا دور اندیش تاجر ہے اور ایسا