احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
الخنازیر ویصلح الخنازیر‘‘ نہیں آیا تاہم مرزا کی اس تاویل کا بھی اب تک ظہور نہیں ہوا۔ صلیب پرستی تو خود الحکم کے اقوال کے مطابق روز بروز بڑھ رہی ہے جبکہ مسیح موعود ہٹا کٹا موجود ہے تو صلیب کیوں مغلوب نہیں ہوتی؟ اور اگر مرنے کے بعد ٹکڑے ٹکڑے یا مغلوب ہوگی تو آپ مسیح موعود نہیں۔ اور اگر مرزائی مراد ہیں جو پہلے خنازیر تھے اور اب اصحاب کہف کے قطمیر بن گئے ہیں تو مرزا قادیانی پر جو اقوام ومذاہب اب تک ایمان نہیں لائے سب خنازیر ہیں۔ پس جب تک تمام دنیا ان پر ایمان نہ لائے یا سارے خنازیر یعنی انسان قتل نہ کئے جائیں۔ آپ مسیح موعود نہیں بن سکتے۔ غور سے دیکھئے تو یکسر الصلیب کیا معنی مرزا قادیانی سے بڑھ کر تو عبدالصلیب یا صلیب پرست نہیں۔ وہ ہمیشہ بلاضرورت صلیب پرست گورنمنٹ کے مندر یا گرجامیں نک گھسنی کرتے ہیں۔ اور بلا وجہ خوشامدی میموریل بھیجتے ہیں کہ میں گورنمنٹ کے غلاموں کا غلام ہوں۔ پھر سوروں کو تو آپ کیا قتل کریں گے۔ جہاد کے نام سے لرزتے ہیں اور جہاد پر نہیں بلکہ خود مذہب اسلام پر لعن وطعن کرتے ہیں کہ یہ ایک ظالمانہ اور قاتلانہ مذہب ہے اور نہ صرف اصحاب کبار بلکہ آنحضرتa بڑے بھاری قاتل اور جابر اور ظالم تھے اور اب میں دنیا سے جہاد کی رسم کو اٹھانے آیا ہوں۔ پھر اچھے خاصے مسلمان اور مذہب اسلام کے مجدد۔ اور چونکہ تمام یورپ ضرورت کے وقت جہاد کرتا ہے یعنی باغیوں کو سزا دیتا ہے جس طرح برٹش گورنمنٹ نے پچھلے سال بوئروں کو سزا دی اور اب صومالی مُلّا کو سزا دے رہی ہے تو وہ بھی مرزا قادیانی کے نزدیک ظالم اور قاتل اور ملعون ہے۔ پھر آپ اپنے آپ کو قاتل الخنازیر کیوں بتاتے ہیں۔ ذرا جنگل میں شکار کھیلنے جائیں اور کسی جنگلی سور سے سابقہ پڑے تو روح فنا ہوجائے۔ بات یہ ہے کہ مرزا قادیانی برٹش گورنمنٹ کی آزادی کو دعا دیں جس کی بدولت آپ کا بروزی طلسم قائم ہے ورنہ جس طرح عدالت کی ایک ڈانٹ پر آپ نے مہلک اور قاتل پیشینگوئیوں سے توبہ کرلی۔ اسی طرح دوسری ڈانٹ پر مسیحیت مہدویت کا جُبّہ قلہ اتار کر گورنمنٹ کے حوالہ کردیں اور یہی کہیں کہ بندی لنڈوری ہی بھلی۔ مکسر الصلیب اور قاتل الخنازیر بنتے شرم نہیں آتی۔ یہ بزدلی اور چتر پن اور مسیحیت ومہدویت کے دعویٰ۔ لاحول ولا قوۃ الاّباﷲ !