احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
دھند سر تسلیم خم کرنے لگتے ہیں۔ مرزا قادیانی تو مولوی محمد حسین صاحب کو بھی اپنی جماعت کی طرف مائل اور داخل فرما کر اپنے اندھے مریدوں کو تسلیم کرارہے ہیں اور بحکم ؎ چہ دلاور است دزدے کہ بکف چراغ دارد یہ کہتے ہوئے ذرا نہیں جھجکتے۔ غرض مرزا قادیانی نے عملاً قولاً۔ بے حیا باش ہرچہ خواہی کن پر خوب عمل کرکے دکھایا ہے اور اپنے آپ کو مضحکہ طفلاں بنایا ہے۔ فقط مساجد کی بربادی کی آرزو کرنے سے مرزا اور مرزائیوں کی خانہ بربادی اﷲ جل جلالہ وعم نوالہ اپنی کتاب پاک میں فرماتے ہیں: ’’ومن اظلم ممن منع مساجد اﷲ ان یذکر فیہا اسمہ وسعی فی خرابہا اولئک ما کان لہم ان یدخلوہا الا خائفین لہم فی الدنیا خزی ولہم فی الآخرۃ عذاب عظیم‘‘ یعنی اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہے جس نے خدا کی مسجدوں میں وہاں اس کا نام لینے سے روک دیا اور بربادی کے لئے دوڑایہ لوگ اس قابل نہیں کہ اس میں داخل ہوں مگر ڈرتے ہوئے ان کے لئے دنیا میں ذلت اور آخرت میں بڑا عذاب ہے۔ سبحان اﷲ! اس کلام معجز نظام کا یہ کیسا روشن معجزہ ہے کہ باوجود کسی کے مانع نہ ہونے کے بھی مرزائی لوگ مساجد میں داخل ہونے سے ڈرتے ہی نہیں بلکہ ان کی خرابی وبربادی کے درپے ہوتے ہیں۔ چنانچہ مرزا قادیانی فرماتے ہیں کہ: ’’مسجدیں برباد ہوکر ہمارے قبضہ میں آجائیں گی۔‘‘ (البدر نمبر۵،۶ جلد۱، ملفوظات ج۴ ص۲۴۱) یہی وجہ ہے کہ مرزائیوں کو ہر جگہ اور ہر موقع میں سوائے ذلت اوررسوائی کے کچھ ہاتھ نہیں لگتا اور جیسے مرزائی مساجد کی ویرانی کے لئے کھڑے ہوتے ہیں اسی طرح جہنم ان کے لئے منہ کھولے ہوئے ہے۔ بے شک بحکم ’’ماکان للمشرکین ان یعمر وامساجد اﷲ‘‘۔ یہ معجزہ قرآنی ہے کہ مرزائیوں کے کفروشرک کے باعث ان کا خیال معاذ اﷲ مساجد کی بربادی کی طرف دوڑتا ہے نہ آبادی کی جانب، کیونکہ تعمیر مساجد بحکم ’’انما یعمر مساجد اﷲ‘‘ ایمان سے مشروط ہے جس سے مرزا مرزائی کوسوں دور ومہجور ہیں۔ لاریب بحکم ’’انما المشرکون نجس فلا یقربوا المسجد‘‘ ایسا ہی ہونا چاہئے مسجدیں تو بحکم ’’ان المساجد ﷲ فلا تدعوا مع اﷲ احدا‘‘ واسطے واحد پرستی کے ہیں۔ پس جو شخص تصویر اور تثلیث پرستی کا وطیرہ رکھتا ہے۔ اس کو مساجد سے کیا کام اور مساجد کی بربادی نہ چاہے تو کیا کرے۔ بھلا ابغض المخلوق