احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
اور مدارس اور انجمنوں اور لائبریریوں میں اس کا مطالعہ ہوتا ہے۔ اگر یہ فرض کیا جائے کہ کم از کم دس آدمیوں کی نظر سے گزرتا ہے تو ہفتہ وار کئی ہزار آدمی اس کا مطالعہ کرتے ہیں۔ اور تحریریں بھی وہ مدلل اور دھواں دھار کہ نہ تو آج تک مرزائیوں اور مرزا قادیانی کی طرف سے کبھی ان کا جواب بن پڑا نہ آئندہ کبھی بن پڑے گا۔ انشاء اﷲ تعالیٰ شوکت اﷲ کی تحریریں کاغذ اور سیاہی سے اٹھ کر پبلک کے سویداء قلب میں گھس جاتی ہیں اور ربڑ بن کر وسوسات شیطانی کو چاٹ جاتی ہیں۔ ایک مرزائی نے ہم کو لکھا کہ ایسے لاکھ ضمیمے بھی جاری ہوں تو حضرت اقدس کا مشن رک نہیں سکتا۔ درینچہ شک۔ لیکن مرزائیوں کو خبر نہیں کہ غضب الٰہی کی بجلی میں چمک اور دھڑاکے کی آواز نہیں ہوتی۔ وہ آنکھوں سے الوپ النجن ہوکر منکروں کے خرمن امید پر گرتی اور جلاجلا کر تباہ اور بھسم کرڈالتی ہے۔ مرزا قادیانی اپنے مرزائیوں کی تعداد تقریباً دولاکھ بتاتے ہیں مگر کمشنر مردم شماری صرف ۱۳۰۰ بتاتا ہے۔ اگر مرزائیوں نے درحقیقت اپنے مرزائی جدید مذہب کو چھپایا ہے یعنی بجائے احمدی لکھوانے کے اپنے کو محمدی لکھوایا ہے تو وہ نہایت بودے اور بزدل بلکہ سخت منافق ہیں وہ مشرک فی الرسالۃ ہیں کہ جدید نبی گھڑنے کے بعد بھی اپنے کو دوسرے نبی کی جانب منسوب کرتے یعنی محمدی بنتے اور کہلاتے ہیں۔ اس لئے کسی طرح مرزا قادیانی کے رجسٹر بیعت میں رہنے کے قابل نہیں ہیں اور خود مرزا قادیانی الحکم میں چند بار ایسے دورویہ مرزائیوں کو ڈانٹ بتا چکے ہیں اور جبکہ مرزا قادیانی یہ کہتے ہیں کہ موجودہ زمانہ کا میں رسول اور نبی اور امام الزمان ہوں اور مجھ پر ایمان لانا فرض ہے اور جو شخص ایمان نہ لائے وہ دنیا میں کشتنی اور عقبیٰ میں جہنمی ہے تو نہایت افسوس کی بات ہے کہ دو لاکھ آدمی بااستثنیٰ تیرہ سو کے اپنے کو محمدی لکھوائیں اور وہ بھی کہاں کمشنر مردم شماری کے دفتر میں جو فی دس سال ہندوستان کی مردم شماری اور آبادی کی قسمت کا فیصلہ کرتا ہے۔ ان بزدل مرزائیوں نے تو غضب ہی کردیا کہ مرزا قادیانی کی نبوت کو عرش سے دھکا دے کر تحت الثریٰ میں گرا دیا۔ ایسے مرزائی منہ پھونک دینے کے لائق ہیں۔ مرزا اپنی بعثت ورسالت ۳۰؍سال سے بتاتے ہیں مگر حیرت ہے کہ جب ۲۵،۲۶؍سال میں ۱۳؍سو مرید پیدا کئے ہیں تو پانچ چھ سال میں یعنی سب سے بعد کی مردم شماری سے لیکر اب تک کچھ کم دولاکھ مرید کہاں سے اور کیونکر پیدا ہوگئے۔ اگر بفرض محال بجائے ۳۰؍سال میں ۱۳سو مرید ہونے کے فی سال ۱۳ سو مرید بڑھے جب بھی سات آٹھ ہزار مریدوں سے زیادہ نہیں ہوسکتے۔ اور بفرض محال مرزا قادیانی کی مصنفہ تعداد ۲؍لاکھ سہی مگر ضمیمہ شحنہ ہند تو۷؍کروڑ مسلمانوں کو ہفتہ وار درس دیتا اور دین محمدی پر قائم رہنے اور ضلالت سے بچنے کی ہدایت