احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
بھلا اسلامی مفتیوں اور مشائخ اور علماء نے جس شخص کی تکفیر کا فتویٰ دے دیا ہے وہ کیونکر مفتی بن سکتا ہے؟ الحکم میں بعنوان (استفسار اور ان کے جواب) سوال وجواب شائع ہوتے ہیں کسی نے سوال کیا کہ مولود کی نسبت حضور کیا فرماتے ہیں۔ تو آپ کیا دوٹپی جواب ہانکتے ہیں کہ محض آنحضرتa کا تذکرہ عمدہ چیز ہے اور قرآن میں بھی ہے: ’’واذکر فی الکتاب ابراہیم‘‘ سوال از آسمان جواب از ریسمان اسی کو کہتے ہیں۔ بھلا ایسا کونسا مسلمان ہے جو ذکر اﷲ اور ذکر الرسول کو باعث سعادت نہ جانتا ہو۔ اس میں تو کسی کو بھی اختلاف نہیں۔ البتہ مجالس میلاد کے انعقاد کی ہیئت کذائی میں اختلاف ہے۔ مرزا قادیانی اس کو گول کر گئے اور بے چارہ سائل جواب سے محروم رہا۔ بات یہ ہے کہ جب مرزا قادیانی خاتم الخلفاء ہیں تو کسی نبی کا ذکر ولادت یا مطلق ذکر آپ کو کیوں گوارہ ہونے لگا۔ یہ تو شرک فی الرسالۃ ہے۔ آنحضرتa کے ذکر میلاد کو جو آپ نے گول مول بیان کیا۔ یعنی بطور من چاہے منڈیا ہلائے۔ اس سے روگردانی کی تو اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ گور میں پائوں لٹکائے بیٹھے ہیں۔ یا یوں کہو کہ قبر کا حریرا بن گئے ہیں تو خیال ہوا کہ اگر میں محفل میلاد سے انکار کروں گا تو میرے بعد کوئی خاص میری میلاد کی محفل ہرگز منعقد نہ کرے گا جس کا انعقاد مرزائیوں کا فرض ہے کیا معنے آنحضرتa کا تو مولود ہو اور آپ کے ظل اور بروز کا مولود چار کے کاندھے چڑھنے کے بعد نہ ہو۔ اس سے یہ ثابت ہوگا کہ نہ آپ ظل ہیں نہ بروز ہیں۔ جب زندگی میں آپ نے اپنے چیلوں چاپڑوں کو ’’الصلوٰۃ والسلام علیک یا رسول اﷲ‘‘ کہنے کا تاکیدی حکم دے دیا ہے تو اس جرنیلی آرڈر کا نفاذ تاقیامت سمجھئے اور جس طرح آنحضرتa کے مولود کی مجلسیں ہوتی ہیں آپ کے مولود کی مجلسیں بھی کیوں نہ ہوں۔ دوم… ہماری رائے میں تو آپ نے حکیم صاحب بھیروی اور مولوی صاحب امروہی کو جو کسی زمانہ میں خصوصاً بزمانۂ حیات سید صدیق حسن خانصاحب مرحوم گاڑھے اہلحدیث تھے اور اب تک مجلس میلاد کو برا سمجھتے ہیں میلاد کی درپردہ برائی بیان کرکے خوش کیا ہے ورنہ مرزا قادیانی کسی نبی کا مولود ٹھنڈی آنکھوں دیکھ سکیں اور اس کا فتویٰ دے سکیں۔ توبہ توبہ! ؎ غیرت از چشم برم روئے تو دیدن ندہم گوش رانیر حدیث تو شنیدن ندہم تعجب یہ ہے کہ مذکورہ بالا اور سود اور رہن وغیرہ کی حلت وحرمت کے فضول سوالات تو کئے جاتے ہیں مگر یہ سوال نہیں کیا جاتا کہ تصویر کا بناناا ور اس کا گھر میں رکھنا اور نامحرم عورتوں کو دکھانا