احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
قدرت الٰہی کے تمام افعال معجز ہیں۔ قطرے سے لیکر دریا تک اور ذرے سے لیکر صحرا تک سب معجز ہیں اور قدرت کے انہیں افعال وآثار سے مومنوں نے قادر مطلق اور واحد برحق کو پہچانا ہے اور یہی معجزات دیکھ کر سب ایمان لائے ہیں۔ سنو مرزا قادیانی آپ تو محض اپنی جھوٹی پیشینگوئیوں کو جو نجومیوں اور رمالوں کا کام ہے معجزہ قرار دیتے ہیں۔ مذہب اسلام میں تو انبیاء علیٰ نبینا وعلیہم الصلوٰۃ والسلام کے سچے معجزات بھی ایمان لانے کے لئے ضروری نہیں ہیں۔ سچے مومنوں کی صفت تو کلام الٰہی ’’یؤمنون بالغیب‘‘ ہے۔ کیا آنحضرتa کے زمانۂ مبارک میں سب لوگ معجزات ہی دیکھ کر ایمان لائے ہیں؟ ہرگز نہیں بلکہ معدودے چند۔ اسی لئے خود معجزات انگلیوں پر شمار کرنے کے قابل ہیں۔ کیا نبی کا یہ کام ہے کہ ہر وقت لوگوں کو معجزات دکھاتا رہے۔ نبی کا کام تو قدرت وفطرت الٰہی کے معجزات دکھانا یعنی دنیا کو ان سے آگاہ کرنا ہے۔ معجزات طلب کرنا منکروں کا کام ہے نہ کہ مومنوں کا کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے؟ گرچہ کا ہے ز پے ابوجہل جہلان لازم است ماہ راجوزانمودن سنگ رازر داشتن از کرامت عار اید مردرا کانصاف نیست دیدہ از معشوق بربستن بزیو رداشتن یعنی اگرچہ کبھی کبھی ابوجہل جیسے شخص کیلئے چاندکے دو ٹکڑے کرنے اور پتھر کو سونا بنا کر معجزہ دکھانے کی ضرورت نہیں ہے لیکن مرد کو کرامت طلب کرنے سے شرم آنی چاہئے کیونکہ یہ ایسی مثال ہے کہ معشوق کے ذاتی حسن وجمال پر تو نظر نہیں بلکہ زیور پر نظر ہے جس سے وہ خوبصورت معلوم ہو۔ انبیاء کے تمام افعال واخلاق خارق عادت بشریہ (نہ کہ خارق عادۃ اﷲ جس سے مرزا قادیانی نے دھوکا کھایا ہے) ہوتے ہیں کیونکہ معجزہ خرق عادۃ اﷲ نہیں بلکہ خرق عادۃ انسانی ہے ورنہ لازم آئے گا کہ انسان کی طاقت خدا کی طاقت کو بدل سکتی ہے اور مغلوب کرسکتی ہے۔ لے پالک کو تو آسمانی باپ نے لکھنا پڑھنا بھی واجبی ہی سکھایا ہے مجدد کے اس نکتہ سے تو بعض علماء اور فضلاء بھی ناواقف ہیں۔ سنو سنومرزا قادیانی کی پہلی خرق عادت یہ ہے کہ و ہ جھوٹ نہیں بولتا کیونکہ اس کی شان ’’وما ینطق عن الہویٰ ان ہو الاوحی یوحیٰ‘‘ ہے۔ معاذ اﷲ وحی جھوٹی ہو تو نبی بھی جھوٹا ہے۔ پس فطرتاً نبی کا جھوٹ بولنا محال ہے۔ اب ذرا گریبان میں منہ ڈال کر دیکھئے کہ آپ نے