احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ہے اور ایسا معلوم ہوا ہے کہ یہ پتھر کسی دوسری پرانی عمارت سے نکال کر لگائے گئے ہوں جیسا کہ کہیں ان پر کی نقاشی سے معلوم ہوتا ہے۔ سرینگر کی کئی اور عمارات کا بھی یہی حال ہے کیونکہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ عمارتیں ہندوئوں کی عمارتوں کے مصالح سے جو شاید کشمیر میں مسلمانوں کی حکومت کے وقت مسمار ہوئیں تھیں، تعمیر ہوئی ہیں۔ مکان کی حالت اور تعمیر سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی عمر دو برس سے زیادہ نہ ہوگی بلکہ غالباً اس سے بھی بہت کم۔ یہ مکان باہر سے تقریباً ۳۵؍فٹ لمبا اور ۱۵؍فٹ چوڑا ہے اور اس کے اندر لکڑی کا جالیدار کٹہرا لگا کر ایک چھوٹا سا کمرہ بنایا گیا ہے اس کٹہرے کے اندر دو چھوٹی چھوٹی قبروں کے نشان ہیں۔ یہاں چونکہ کوئی مجاور موجود نہ تھا۔ ہم نے ہمسایہ کے کئی آدمیوں کو بلوایا اور ایک ضعیف العمر آدمی سے دریافت کیا کہ یہ قبریں کن کی ہیں۔ اس نے جواب دیا کہ شمال کی جانب کی قبر جو دوسری قبر سے ذرا بڑی ہے یوذاسف نبی کی ہے اور چھوٹی نصیر الدین کی ہے جو ایک پیر تھا جس کی وفات کو کوئی دوسال گزر چکے ہیں مگر یوذاسف اور اس کا پیر کا کسی کو بھی کوئی خاص حال معلوم نہ تھا۔ اور الفاظ شاہ زادہ یا عیسیٰ صاحب تو ایک دفعہ بھی ان کی زبان سے نہ نکلے۔ اس لئے یہ بیان کہ ہزارہا آدمی ہر مذہب وفرقہ کے جو سرینگر یا اس کے گردونواح میں بستے ہیں۔ بالاتفاق یہ بیان کرتے ہیں کہ جو شخص اس قبر میں دفن ہے وہ ایک اجنبی شخص تھا جو تقریباً انیس سو سال گزرے شام کے دور دراز ملک سے آیا اور اسرائیلی ہی سمجھا جاتا اور اس کا نام عیسیٰ صاحب اور شاہزاد نبی مشہور تھا۔ سراسر بے بنیاد اور مرزاقادیانی کی گھڑت ہے۔ میں نے ان لوگوں سے سوال کیا کہ وہ یوذاسف کو نبی کیوں سمجھتے ہیں حالانکہ قرآن اور حدیث میں اس کا کہیں ذکر نہیں۔ انہوں نے جواب دیا کہ اسلام میں ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر مانے جاتے ہیں اور غالباً یہ بھی انہیں میں سے ایک ہیں جن کے نام لکھے نہیں گئے۔ مگر اس سوال کا کہ جب اس کا کہیں ذکر درج نہیں تو اس کا نام کیونکر معلوم ہوا کچھ جواب بن نہ آیا۔ مگر انہوں نے یہ بیان کیا کہ اس شخص کی نبوت ایک معجزہ سے ثابت ہوچکی ہے۔ اس کی قبر کے پاس پتھر کی ایک سل ہے جس پر دو بڑی بڑی پائوں کے نشان ثبت ہیں۔ یہ نشان (انہوں نے بیان کیا) اس وقت جب سید نصیر الدین کو وہاں دفن کیا گیا تو دفعتہ پیدا ہوگئے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ شخص جو پہلے مدفون تھا پھر اپنی قبر پر آیا ہوگا اور نبی کے سوا کسی کے پائوں اتنے بڑے لمبے ہوسکتے ہیں۔ میرے ایک دوست کا بیان ہے (جس نے مجھ سے دو سال پہلے اس قبر کو دیکھا تھا) کہ اس سے بعض اشخاص نے یہ بھی بیان کیا تھا کہ ہم نے سنا ہے کہ اس نبی کا قد دراصل سترگز تھا۔