احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
کرلئے ہیں تو پھر مرزا قادیانی بالمقابل تفسیر نویسی یا قصیدہ گوئی سے کیوں اعراض کرتے ہیں اور پیر مہر علی شاہ صاحبؒ کے سامنے باوجود وعدہ کرنے کے کیوں تشریف نہ لائے۔ ۱۰… فیضی کی بے نقطہ تفسیر کے مقابل صرف ایک صفحہ ہی لکھ کر دکھائیں اور تمام مرزائی مل جائیں۔ ۱۱… کبھی کسی نبی نے قصیدہ بازی کو معجزہ بتایا ہو تو اس کا نشان ہو؟ ۱۲… جبکہ اﷲ تعالیٰ نے ’’وما علّمناہ الشعروماینبغی لہ‘‘ قرآن مجید میں فرمایا ہے یعنی ہم نے پیغمبر کو شاعری نہیں سکھائی اور نہ وہ اس کے لائق ہے ایسے مکروہ فن میں کسی نبی کا مبتلا ہونا خصوصاً بروزی محمد کا نعوذ باﷲ منہ کب ممکن ہے۔ انوکھے پیغمبر کے انوکھے معجزے۔ ۱۳… جب کہ اس قصیدہ میں مسلمانوں کی توہین اور کذب وافتراء ہے اور ایسے شاعروں کے واسطے اﷲ تعالیٰ نے ’’والشعراء یتعبہم الغاون‘‘ فرمایا ہے تو یہ معجزہ کیونکر ہوسکتا ہے۔ ۱۴… شاعری تو ظاہر ہے کہ معجزہ نہیں ہوسکتی۔ ہاں قرآن مجید بطور معجزہ مثل حفاظ کے حفظ سنا دیں تو البتہ معجزہ ہے اور بروز محمد ی کے بہت مناسب ہے کیونکہ پہلے جب تشریف لائے تھے تو قرآن حفظ تھادوبارہ (نعوذباﷲ) بشکل مرزا تشریف لائیں تو قرآن تک سینہ سے محو ہوجائے۔ حالانکہ مرزا قادیانی کا دعوی ہے کہ میں ان تمام اوصاف کے ساتھ آیا ہوں۔ بس قرآن کا حفظ نہ ہونا مرزا قادیانی کے واسطے بڑی شرم ہے۔ ۱۵ … ۲۰؍روز کے بعد اگر کوئی اﷲ کا بندہ مرزا قادیانی کے قصیدے سے اچھا لکھ لائے تو بقول مرزا قادیانی ان کا قصیدہ معجزہ نہ رہے گا۔ ۱۶… جبکہ بموجب قرآن شریف تمام نبی اپنی قوم کی زبان میں تبلیغ فرماتے تھے تو برعکس اس کے مرزا قادیانی اردو زبان چھوڑ کر عربی میں کیوں تحدّی کرتے ہیں۔ ۱۷… جبکہ مرزا قادیانی کا کلام اور اﷲ تعالیٰ کا کلام دونوں تحدی کرتے ہیں تو مرزا قادیانی کاکلام بھی قرآن ہوگیا اور اگر مرزا قادیانی کا کلام قرآن کے دوچند نہیں تو اعجاز نہیں ہوسکتا۔ ان کے سوا اور بھی اعتراضات دیکھنے میں آئے جو بخوف طوالت نہیں لکھے۔ مرزا قادیانی نے اب تک ان کے کچھ جواب نہیں دئیے۔ ہاں ۱۷؍دسمبر ۱۹۰۲ء کے الحکم میں مرزا قادیانی کے مفتی ومنصف محمد احسن صاحب امروہی نے بعض اعتراضوں کے عجیب وغریب جواب لکھے ہیں۔ جو ناظرین کی دلچسپی کے واسطے ذیل میں لکھے جاتے ہیں۔ اسی طرح اگر اور بھی ا ن کی طرف سے جواب ہوئے تو ضمیمہ میں طبع ہوتے رہیں گے تاکہ ناظرین کو یکجا