احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
واجب القتل اور جبکہ عیسیٰ مسیح کو گالیاں دی جاتی ہیں اور ان کو فاسق وفاجر بتایا جاتا ہے تو اسی سے سمجھ لیجئے کہ ان کے دل میں دیگر انبیاء کی کیا وقعت ہے کیونکہ نبی سب برابر ہیں۔ قرآن مجید نے ہم کو یہی تعلیم دی ہے کہ ’’لانفرّق بین احد من رسلہ‘‘ آنحضرتa تو یہ فرمائیں کہ ’’لا تخیروا فی انبیاء اﷲ‘‘ یعنی ایک نبی کو دوسرے نبی پر فضیلت نہ دو اور مرزا قادیانی بعض انبیاء پر سبّ ولعن کریں۔ گفتگو الہام میں تھی۔ اگر مرزا قادیانی کے تمام الہامات کو جمع کیا جائے تو فرمائیے ان سے کیا نتیجہ نکلے گا۔ دینی یا دنیوی قانون تو کیا مرتب ہوگا۔ ہر فقرہ مہمل اور بے معنی ہونے میں مجذوب کی بڑ سے کم نہ ہوگا۔ بات یہ ہے کہ خودستائی اور خود غرضی انسانوں کو پاگل بنا کر چھوڑتی ہے۔ تمام الہامات میں مرزا قادیانی اپنی ہی بڑائی کرتے ہیں پھر بھی بے معنے۔ الحکم میں کبھی کبھی ایک آدھ فقرہ یا جملہ شائع ہوتا ہے جس کو الہامی بتایا جاتا ہے۔ ہم شرطیہ کہتے ہیں کہ ان سب کو جمع کیا جائے گا تو خود مرزا اور مرزائیوں کو شرم معلوم ہوگی کہ کیا جھک مارا ہے اور ایک مبصر اور عقلمند آدمی قہقہہ لگا ئے گا کہ کیا مرزائی امت کے لئے یہی آسمانی اور الہامی دینی اور دنیوی قوانین کا مجموعہ ہے جو اس پر الہام ہوتا تھا کہ لوگوں کو سمجھائے اور ہدایت عامہ کی تبلیغ کا فرض پورا کرے۔ مرزا قادیانی عجیب الخلقت نبی ہیں کہ مادری زبان توا ردو اور الہام ہو عربی میں۔ بھلا ہندوستان میں عربی زبان سمجھنے والے کتنے ہیں۔ مسخرے باپ نے یہ نہ سمجھا کہ لے پالک اپنا فرض نبوت کیونکر ادا کرے گا۔ پچھلے ہفتے الحکم میں یہ الہامی فقرہ شائع ہوا۔ ’’انی صادق صادق صادق‘‘ (تذکرہ ص۴۴۷، طبع سوم) ناظرین ملاحظہ فرمائیں کتنا مہتم بالشان فصیح وبلیغ بے مثل فقرہ ہے۔ ایک گدھا بھی ڈھینچوں ڈھینچوں کرکے کہہ سکتا ہے کہ انی ناھق ناھق ناھق اور ایک خاوند بھی اپنی ناشزہ جورو سے دق ہوکر کہہ سکتا ہے کہ انت طالق طالق طالق ثلٰثا لیکن جب آسمانی منکوحہ نے مرزا قادیانی کو طلاق دے دی تو ان کے بیٹے یعنی آسمانی باپ کے پوتے نے باوصف حد درجہ زور ڈالنے اور عاق کرنے کی دھمکی دینے کے اپنی بیٹی کو بجائے یہ کہنے کے کہ ’’انت طالق طالق طالق ثلثا‘‘ یہ کہا کہ انت فوادی انت راحتی انت سرور قلبی انت نور مقلتی روحی فداک اس نے بلاوجہ ناکردہ گناہ بی بی کو طلاق دینا گوارہ نہ کیا۔ بھلا جب آسمانی دادا کا الہام خود پوتے نے نہ جانا تو بقیہ امت سے کیا امید رہی کہ وہ لے پالک کا حکم مانے گی اور بروزی اور ظلّی نبوت اور موعود مسیحیت اور مسعود مہدویت کو دنیا میں پھیلائے گی۔ (ایڈیٹر)