احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
متین نکتہ چینی کی جس پر مسیح صاحب نے آگ بگولا ہوکر ایک رسالہ موسومہ الہدیٰ والتبصرۃ لمن یریٰ میں ایڈیٹر موصوف کو دل کھول کر برا بھلا کہا۔ جس کی نظیر شاید کسی مہذب قوم میں نہ مل سکے گی۔ جس پر جریدۂ المنار نے حسب ذیل نوٹ شائع کیا ہے۔ ’’اس شخص نے اپنے دعاوی کے متعلق ہندوستان اور غیرممالک کے مسلمانوں کو مخاطب کیا ہے۔ مگرکوئی نہیں جانتا کہ اس کا مقصود کیا ہے۔ اس کے رسائل بظاہر کاہنوں کی عبارات کا نمونہ معلوم ہوتے ہیں۔ لیکن غور کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ ان میں سواء خودستائی اور دعاوی باطلہ اور مخالفین کی سب وشتم کے کچھ نہیں اوراکثر مقامات میں ایسے فقرات بھی ملتے ہیں جن میں گورنمنٹ سے تقرب وخطاب حاصل کرنے کے لالچ میں بہت ہی خوشامد اور چاپلوسی کی گئی ہے۔ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ گورنمنٹ کو اپنا خیرخواہ ظاہر کر کے اپنے دام افتادہ مریدوں سے خوب روپے بٹورے۔‘‘ ہم اس مسیح دجال سے پوچھتے ہیں کہ بھلا وہ مسلمان کہاں ہیں جو ہندوستان میں جہاد کرنا چاہتے ہیں۔ جس پر اپنے اصطلاحات میں مسلمانوں کو جہاد سے روکنے کی ضرورت محسوس ہوئی ہے۔ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ مسلمان دنیا بھر میں جہاد کرنے کے قابل نہیں رہے۔ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ وہی قومیں جو مسلمانوں کو جنگجو قوم بتاتی ہیں۔ میدان جنگ میں سب سے بڑھی ہوئی نظر آتی ہیں۔ کیا تمہیں یورپ سے وحی نازل ہوئی ہے کہ ضروری مقابلہ جو مدافعت مخالفین میں کیا جاتا ہے۔ اہل یورپ کے لئے تو فضیلت سمجھا جائے اور مسلمانوں کے لئے موجب عار اس شخص کا گمان ہے کہ جو احادیث وآثار دربارہ نزول مسیح وارد ہیں۔ وہ اس کی ذات پر صادق آتے ہیں۔ احادیث مذکورہ بالا دربارہ نزول مسیح حق ہیں۔ مگر عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اور غلام احمد قادیانی کو باہم کیا نسبت۔ احادیث میں مسیح علیہ السلام کا دو فرشتوں کے ساتھ آسمان سے نازل ہونا آچکا ہے۔ مگر کیا ہندوستان آسمان ہوگیا؟ اور اس کے چیلے چانٹے جو احمقوں کا گروہ ہے۔ فرشتے بن گئے؟ احادیث میں مسیح علیہ السلام کے ایسے نشانات آچکے ہیں جن کے لئے اسے نہایت لغو اور باطل تاویلیں کرنی پڑی ہیں۔ اس شخص کا خیال ہے کہ نصوص قرآنیہ وفات مسیح پر دال ہیں اور مسیح کی قبر کشمیر میں ہے۔ بتقدیر تسلیم ہم سوال کرتے ہیں کہ نصوص قرآنیہ سے تمہارا مسیح ہونا ثابت ہوتا ہے۔ ہرگز نہیں۔ پس تمہیں لازم ہے کہ یا تو احادیث کی کوئی مقبول تاویل کرو یا انہیں غیر صحیح ثابت کرو۔ کیونکہ قرآن مجید تو متواتر اور قطعی ہے۔ اس لئے جو قول بصورت تاویل اس کے ساتھ