احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
عمل نہیں کرتے۔ جب کوئی حدیث اپنے مطلب کے خلاف پاتے ہیںتو صاف انکار کر بیٹھتے ہیں کہ یہ قرآن کے خلاف ہے اور قرآن حدیث پر مقدم ہے اور جو حدیث اپنے مطلب کے موافق پاتے ہیں اس کو قرآن پر مقدم نہیں کرتے۔ حالانکہ تمام مسلمانوں کا اس بات پر ایمان ہے کہ عمل کے اعتبار سے قرآن وحدیث میں کچھ فرق نہیں۔ ایک واجبی استعداد والا مسلمان بھی ’’وما ینطق عن الہویٰ ان ہوالاٰ وحی یوحی‘‘ سے واقف ہے۔ یعنی محمدa اپنی خواہش سے کچھ نہیں کہتا۔ بلکہ اس کا نطق وحی کے سوا کچھ نہیں۔ اس صورت میں حدیث بھی وحی یعنی قرآن ہے۔ اگر مرزا اور مرزائیوں میں کچھ بھی عقل وادراک ہے (نور ایمان تو مطلق نہیں) تو یہ بات سمجھیں گے کہ مسلمانوں پر براہ راست قرآن نازل نہیں ہوا۔ بلکہ آنحضرتa پر نازل ہوا ہے اور آپa کے فرمان کے موافق ہم نے قرآن کو منزل من اﷲ مانا ہے۔ اب تعجب ہے کہ قرآن پر تو ایمان اور آنحضرتa کے دیگر اقوال احادیث سے انکار۔ حالانکہ دونوں آپ ہی کے اقوال سے ہیں جو باتیں آسائش اور تن آسانی کے موافق ہیں ان کو یہ کہہ کر قبول کیا جاتا ہے کہ قرآن میں ایسا ہی ہے اور جن امور میں حدیث کی رو سے تکلیف شرعیہ ہے۔ ان سے یہ کہہ کر انکار کر دیا جاتا ہے کہ قرآن سے ثابت نہیں۔ مثلاً پانچ نمازوں کی تصریح قرآن میں نہیں بلکہ حدیث میں ہے تو مرزاقادیانی اور ان کے حواری پانچ وقت نماز نہیں پڑھتے۔ بلکہ اکثر اوقات دو یا تین پڑھ لیتے ہیں اور نہ بھی پڑھیں تو کیا خدا لاٹھی لے کر مارے گا۔ کیونکہ قرآن میں نماز کا حکم ضرور ہے۔ مگر یہ حکم نہیں کہ پانچ وقت پڑھو۔ روزانہ پڑھو۔ ہفتے میں ایک دفعہ مہینے میں ایک دفعہ سال بھر میں ایک دفعہ۔ بلکہ ساری عمر میں بھی ایک دفعہ پڑھ لو تو فرضیت ادا ہو جاتی ہے۔کیونکہ قران میں مطلق نماز کا حکم ہے نہ کہ مقید کا۔ بلکہ مرزاقادیانی اور مرزائی تو قرآن وحدیث دونوں سے مطلق العنان ہوگئے ہیں۔ حج اور زکوٰۃ کی فرضیت قرآن میں بھی ہے اور حدیث میں بھی۔ مگر بتاؤ باوجود استطاعت رکھنے اور مستورات کو ہزاروں روپیہ کا جڑاؤ زیور بنوادینے وغیرہ کے مرزاقادیانی نے کبھی حج اور زکوٰۃ کا نام بھی لیا ہے یا وہ اپنے مرزائیوں کو کبھی حج اور زکوٰۃ کی تحریض وترغیب دیتے ہیں۔ قادیان اور منارۃ المسیح کی زیارت نے سب سے مستغنی کر دیا ہے۔ مرزاقادیانی کو مسیح الزمان اور امام الزمان مانو اور چندہ دو۔ بس چھٹی ہوئی ورنہ ٹاپا خالی کرو۔ یاری القط! مرزائی مذہب کا بڑا اصول اور بڑی تلقین یہ ہے کہ عیسیٰ مسیح زندہ نہیں ہیں بلکہ وفات پاگئے ہیں۔ گویا عیسیٰ مسیح کی وفات مرزاقادیانی کے امام الزمان اور مسیح موعود ہونے کی دلیل یا معجزہ ہے۔ باقی ٹھیں ٹھیں۔ ایک مغربی اور مشرقی تعلیم یافتہ بزرگ ہم سے ہنس کر کہنے لگے یا تو مرزائی