احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
چند روز ہوئے کہ اس جگہ کے چند مقامی معززین نے ایک مرزائی ریلوے بابو کو کہا کہ تم ہم کو مرزاقادیانی کا دعویٰ نبوت اور بروزی رسالت سمجھاؤ۔ اتفاق سے ایک مرزائی پلیڈر اور چند دیگر ورنیکولر مرزائی بھی موجود تھے۔ وہ صرف ہاں میں ہاں ملاتے تھے۔ مگر ریلوے بابو اور پلیڈر جی اس مسئلہ کو بیان کرتے تھے۔ ریلوے بابو نے ایک حدیث بیان کی جس میں ایک حصہ اصلی حدیث کا تھا اور دو حصے غلط۔ چونکہ اس جلسہ میں مولوی فضل حق صاحب ابیٹ آبادی اور پیر احمد علی شاہ صاحب باشندہ اسی علاقہ کا بھی موجود تھے۔ پیر صاحب بول اٹھے غلط غلط۔ شرم، شرم۔ ایک حدیث میں کیا بیجا ایزاد ہورہا ہے۔ پلیڈر صاحب نے اس بات کو مان تو لیا مگر مارے غصہ کے ہر دو صاحبوں کا وہ برا حال ہوا کہ میں اس وقت کا فوٹو بیان نہیں کر سکتا۔ آنکھیں ایسی نکل پڑیں جیسے سفوکٹیڈ باڈی یعنی گلا دبا کر مارے ہوئے لاش کی نکل پڑتیں ہیں۔ جھاگ منہ میں اس طرح بھر لائے جیسے دریاء طغیانی میں آجاتا ہے۔ پلیڈر صاحب نے دو تین گھونسے میز پر مار کر کہا کہ میں علیٰ رؤس الاشہاد کہتا ہوں کہ ہماری جماعت کے مخالفوں میں سے جس کسی کو دعویٰ ہو آوے۔ میں اس سے تحریری بحث کرتا ہوں اور اپنے اور اپنی جماعت کی تعریفوں کے پل باندھ کر ثنائے خود بخود گفتن کے مصداق بنے۔ میں نے اندازہ کیا کہ یہ نفس مطمئنہ کا عکس ہے۔ بحث وحث کچھ نہ ہوئی۔ خلیفۃ المسیح نے دو گھنٹہ تک سورۂ فاتحہ شریف کے نکات بیان کئے۔ صرف الرحیم تک بیان ہوئے اور مجلس برخاست۔ کیونکہ رات کے ۱۰بجنے کو تھے۔ اس کے بعد سنا گیا کہ ایک سچی اور خلاف واقعہ ڈائری کے ذریعہ یہ رپورٹ حضرت پیر مرشد مرزاقادیانی کو دی گئی اور اخبار الحکم میں دیکھا گیا کہ فلاں مقام پر مباحثہ ہوا اور خلیفۃ المسیح نے فتح پائی۔ وغیرہ! آفریں؟ سچائی اسی کا نام ہے۔ حضرات! پبلک کو جناب سرور کائنات کے حاشیہ نشینوں اور حواریوں کے حالات سے بخوبی واقفیت ہے۔ حضرت علی کرم اﷲ وجہہ نے جب ایک کافر دشمن خدا کو گرا کر زیرکیا اور فرمایا کہ کہو خدا ایک ہے تو اس کافر نے جناب کے مبارک چہرہ پر تھوک دیا۔ حضرت نے فوراً کافر کو چھوڑ دیا اور الگ ہوگئے۔ حاضرین نے کہا کہ یا حضرت ایسے بے دین کو کیوں امان دی۔ آپ نے فرمایا اس سے پہلے میرا مقابلہ اس کے ساتھ خدا کی راہ میں تھا اور اب جو اس نے میری ذات کے ساتھ گستاخی کی تو اب خدائی معاملہ نہ رہا۔ میں خدائی امور میں ذاتی امورکو دخل نہیں دیتا اور اپنا بدلہ نہیں لینا چاہتا۔ کافر اس ایمان باﷲ کا شیدا ہو کرفوراً مسلمان ہوگیا۔ دیکھئے! مرزا صاحب نفس مطمئنہ اس کو کہتے ہیں۔ (باقی آئندہ)