احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ٹھاکر دوارا اور اس کی چوٹی پر ڈھاک کے تین پات ہی نظر آئیں گے۔ اب خلیل خان فاختہ بھون بھون نہ کھائیں گے۔ بلکہ قادیان کے کھنڈروں پر بھیانک بولیاں بولتے الّو نظر آئیں گے۔ مرزا اور مرزائیوں کے منہ پر ادھوری استرکا بھیگا ہوا اٹھارواں بچکانہ ’’نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم‘‘ مجدد السنہ مشرقیہ مولانا شوکت اﷲ القہار، السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ، چند روز ہوئے میں نے ایک مضمون جعلی بیعت کے بارہ میں ارسال خدمت بابرکت کیا تھا جو آپ کے قیمتی ضمیمہ مورخہ ۸؍جون ۱۹۰۲ء میں شائع ہوا۔ جس کے لئے میں آپ کا مشکور ہوں۔ مبتذل اور مفسد پرچۂ الحکم میں شائع ہوا تھا کہ مولوی عبدالرحمن صاحب برادر زادہ جناب مولانا مولوی غلام رسول صاحب مرحوم ساکن قلعہ میہاں سنگھ ضلع گوجرانوالہ نے مرزاقادیانی کی بیعت کا طوق پہنا۔ ’’لعنت اﷲ علی الکاذبین‘‘ چونکہ میرے بڑے حقیقی بھائی مولوی شاہ محمد صاحب حقیقی برادرزادہ جناب مولانا صاحب موصوف حکیم نورالدین بھیروی کے بار بار لکھنے پر قادیان تشریف لے گئے تھے۔ اسی واسطے عوام کو گمان ہوا کہ شاید وہ مرزائیوں کے مکروفریب میں پھنس گئے ہوں گے۔ مگر الحمدﷲ! کہ یہ اتہام غلط ثابت ہوا اور میرے مکرم بھائی نے مرزا قادیانی اور مرزائیوں کے منہ پر بھگو کر مارا۔ جیسا کہ مندرجہ ذیل تحریر سے واضح ہو گا۔ جو ان کے اپنے قلم سے لکھی ہوئی ہے اور جس پر ان کے دستخط مثبت ہیں۔ انہیں کرتوتوں پر مرزاقادیانی کو سچا امام اور مرزائیوں کو اس امام کاذب کے مرید ہونے کا فخر ہے۔ خدا ایسے امام ننگ اسلام اور اس کے مریدوں کو جلد ہدایت فرماوے۔ ورنہ غارت کرے۔ آمین! حکیم بھیروی (جس کو اپنے افعال پر بلحاظ اپنے نام کے شرم آنی چاہئے) کو ہمارے خاندان سے قدیمی تعارف ہے۔ یہ ظلمت دین گمراہ کنندہ مسلمانان ہر وقت اسی تاک میں رہتا ہے کہ ہمارے خاندان میں سے کسی کو اس دام میں پھانسے تاکہ اس کے لئے باعث فخرہو۔ اس واسطے تقریباً روز مرّہ میرے بھائیوں کو مختلف پیرایہ میں خطوط لکھتا رہتا ہے۔ چنانچہ میرے مکرم بھائی مولوی شاہ محمد صاحب کے پاس اس لئے کئی خطوط گئے۔ جن میں اس نے استدعا کی کہ اگر تم قادیان آؤ تو میں تمہیں طبابت پڑھاؤں۔ صرف پرانے خاندانی تعارف کی وجہ سے میرے مکرم بھائی ایک آدھ دفعہ قادیان اس کی ملاقات کے لئے گئے تو الحکم میں شائع کر دیا کہ مولوی عبدالرحمن (جعلی نام) برادرزادہ مولانا مولوی غلام رسول صاحب نے بیعت کی۔ نعوذ باﷲ من ذالک! مندرجہ ذیل تحریر سے مرزائیوں اور مرزاقادیانی کو شرم تو کیوں آنے لگی۔ کیونکہ شرم چہ کتی است کہ