احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
گی کہ میرے بعد کوئی کامل نبی نہیں بلکہ ناقص نبی ہے تو یہ خطاب فی موضع الذم ہوگا۔ معاذ اﷲ! جس کا افصح العرب والعجم کی زبان حق ترجمان سے صادر ہونا محال ہے۔ وجہ یہ ہے کہ کوئی نبوت درحقیقت ناقص ہوتی ہی نہیں۔ اس سے قدرت الٰہی پر بھی حرف آتا ہے کہ وہ ناقص انبیاء کو دنیا میں بھیجتا ہے اور کامل انبیاء کے بھیجنے سے عاجز ہے۔ نعوذ باﷲ! مرزاقادیانی اور مرزائی تسلیم کرتے ہیں کہ مرزاقادیانی کامل نبی نہیں ہیں۔ بلکہ ناقص نبی ہیں تو قدرت الٰہی کو کیا بھیڑ پڑی کہ اس نے ناقص نبی مرزائیوں کے ماتھے مارا اور جب کہ خدائے تعالیٰ دنیا میں کامل نبی بھیج چکا ہے۔ جس کا مرزاقادیانی اور مرزائیوں کو اقرار ہے تو اب خدا کو ترقی سے تنزل میں گرنے کی کیا ضرورت ہوئی۔ ناقص سے ناقص شے پیدا ہوتی ہے اور کامل سے کامل۔ پس خدائے اسلام تو ناقص نہیں جو ناقص نبی بھیجے۔ہاں مرزاقادیانی اور مرزائیوں کا خدا ضرور ناقص ہے جس نے مرزاقادیانی جیسا ناقص اور پنج عیب نبی بھیجا۔ ایڈیٹر! ہمارا رؤیا صدقہ چند روز سے میرٹھ میں مرزائیوں کے آنے کی بم پھوٹی ہے۔ مقصد صرف مجدد السنہ مشرقیہ شوکت اﷲ القہار کی زیارت ہوتی ہے۔ اگر یہ لوگ حسن ارادت وعقیدت سے آتے ہیں تو ضرور نوازے جائیں گے اور نبی مجہول کے ارتداد والحاد کے پھندے سے نکل جائیں گے۔ اس میں شک نہیں۔ انشاء اﷲ! سہارنپور سے ایک مشہور مولوی صاحب بھی تشریف لائے جو بڑے مالدار اور صاحب جائیداد ہیں۔ قادیان ہو آئے ہیں۔ مگر مرزاقادیانی کے باب میں مذبذب ہیں اور کہتے ہیں کہ مرزاقادیانی مکار اور عیار تو نہیں ہیں بلکہ وہ اپنے کو واقعی نبی اور رسول سمجھتے ہیں اور میری رائے میں دیگر اولیاء اﷲ کی طرح مغالطے میں پڑے ہیں۔ کیا عجب ہے کہ چند روز میں اس غلطی سے نکل جائیں۔ وغیرہ۔ ایڈیٹر شحنہ ہند نے بھی اس معاملہ میں استخارہ مسنون کیا اور جناب باری میں یہ دعا کر کے کہ مجھ پر مرزاقادیانی کا واقعی حال منکشف ہو جائے۔ سو گیا۔ شب کو اپنے پیرومرشد حضرت مولانا قاری محمد صابر علی صاحب قدس اﷲ سرہ العزیز کو دیکھا۔ انہوں نے فرمایا کہ تم مرزاقادیانی کا حال معلوم کرنا چاہتے ہو۔ میں نے عرض کیا کہ واقعی۔ فرمایا کہ مرزاقادیانی تمہارے سامنے موجود ہے یہ ایک گھڑیالی آدمی ہے۔ میں نے دیکھا کہ مرزاقادیانی پشت پھیرے ایک حجرے میں بیٹھے ہیں۔ آنکھ کھل گئی تو فوراً ہی تعبیر منکشف ہوئی کہ مرزاقادیانی صرف دکاندار اور شہرت پسند اور دنیوی جاؤ منصب کے طالب ہیں۔ پھر مرزاقادیانی کے باب میں کچھ تردد نہ رہا اور نفرت بدستور