احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
چکا ہے ایک سرسری نظر سے بھی آپ کی نظر کیمیا اثر سے گذر جاوے تو علاوہ اس نئے پنتھ کے سینکڑوں سربستہ رازوں کے کھلنے کا بآسانی تمام آپ کو یقین ہو جاوے کہ صریح کذب بولنے اور گالیوں کے جہاز چلانے میں یہ شخص کیسا مشاق ہے۔ قادیان سے گذرنے والے جعلی مریدوں کے نام مکررسہ کر فہرست میں دیے جاتے ہیں اور گو مرزائی جماعت کے لیڈنگ ممبروں کا کلیہ قاعدہ ہے کہ خواہ کوئی شخص مسلمانوں میں سے کیسے ہی اعلیٰ رتبہ اور برتر درجہ کا انسان ہو اور ان لوگوں سے سینکڑوں گنا لیاقت ورع ایمانداری میں بڑھ کر ہو اس کو تضحیک اور تحقیر کے طور پر لفظ میاں کر کے لکھتے ہیں۔ مگر کوئی جاہل سے جاہل کندہ تاتراش ان کے مشن میں شامل ہو جاوے تو اس کو حضرت اور مقدس اور مولوی وصاحب وغیرہ بنا کر دکھاتے ہیں۔ الحکم اخبار ۱۰؍اپریل ۱۹۰۲ء کے اشوع میں ایک آرٹیکل بعنوان وزیر آبادی کا چشم دید واقعہ چھپا ہے۔ وہ ایسا صریح جھوٹ اور ابتداء سے لے کر انتہا تک بہتان ہے کہ اس کا ایک فقرہ بھی پایۂ صداقت کو نہیں پہنچتا اور وزیر آباد اور اس کے گردونواح کے ہزاروں لوگ جانتے ہیں کہ وزیر آبادی نامہ نگار نے علی رؤس الاشہاد اپنے نامہ اعمال کی طرح الحکم اخبار کے کالموں کو سیاہ اور گندہ کیا ہے جس کی تردید ضمیمہ شحنہ ہند میرٹھ مورخہ ۲۴؍مئی ۱۹۰۲ء میں نہایت خوبی اور خوش اسلوبی سے کی گئی ہے۔ اگر الحکم کے ایڈیٹر میں کچھ بھی بوئے ایمان ہوتی تو فوراً اس کی تردید چھاپتا۔ پیسہ اخبار اور ضمیمہ شحنہ ہند نے معتبر ذرائع سے ان مرزائیوں کے نام شائع کئے ہیں جو طاعون کی بیماری سے راہی ملک بقاء ہوئے۔ مگر الحکم سچے واقعات پر خاک ڈالنا چاہتا ہے۔ قادیانی مرزا کی یہ عادت مستمرہ ہورہی ہے کہ پہلے تو اس زور شور سے پیشین گوئی کرتا ہے جس سے درودیوار ہل جاتے ہیں۔ مگر جب میعاد مقررہ سے پہلے ہی پیشین گوئی کا بیڑا غرق ہونے لگتا ہے تو اس میں رخنے نکال کر قسم قسم کی طفل تسلیوں سے مریدوں کے دل بہلاتا ہے۔ عبداﷲ آتھم، داماد مرزااحمد بیگ، مولوی محمد حسین بٹالوی، ملا محمد بخش لاہوری، ابوالحسن تبتی وغیرہ والی پیشین گوئیوں سے مرزائی جماعت کو شرم آنی چاہئے تھی۔ مگر آوی القریہ کی سوجھی جونہی اس کا اعلان دیا گیا دھڑا دھڑ طاعون زدہ مرزائیوں کے نام اخباروں میں نکلنے شروع ہوئے تو کیا بات بنائی گئی ہے کہ ہم نے تو یہ پیشین گوئی کی تھی کہ کثرت سے لوگ قادیان میں نہیں مریں گے۔ اگر دوچار یا دس بیس مر جاویں تو کیا مضائقہ ہے۔ ایسے ہی بشیر کے تولد کی پیشین گوئی کا واقعہ ہوا تھا۔ جب بجائے بیٹے کے بیٹی پیدا ہوئی اور مخالفین نے اعتراض جمائے تو جواب دیا گیا کہ ہم نے یہ کب کہا تھا کہ اسی جھول میں بیٹا (بشیر) پیدا ہوگا۔ مگر واہ رے مرزائی مریدو تمہارا حسن اعتقاد فی الحقیقت اگنی ہوتری اور مرزاقادیانی کے مریدوں میں سرموتفاوت نہیں جو کہتے تھے