احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
ایک راست باز اور ایماندار اخبار ہے۔ اپنے فرضی منصبی کو ہاتھ سے نہ جانے دیا اور صاف صاف لکھ دیا کہ مرزائے قادیانی کی اصلی غرض مسلمانوں کو جہاد کا ملزم بنانے کی یہ ہے کہ خود اس کو گورنمنٹ سے خطاب ملے۔ ہمارے اکثر ہندوستانی اور پنجابی بھائیوں کا یہ ایک بنا بنایا قاعدہ ہے کہ اپنے نفع میں دوسروں کا نقصان چاہتے ہیں۔ پس مرزاقادیانی کو بھی اپنی جماعت بنانے اور خود اس کا سلطان بننے میں عرصہ دراز سے یہی شوق ہے وہ اپنے الہامات میں بتاتے ہیں کہ جو شخص میری جماعت سے دور رہے گا وہ جہنمی اور قابل قتل ہوگا۔ گورنمنٹ سے تو یہ کہتا ہے کہ میں جہاد کے خلاف ہوں اور خود نہ صرف مسلمانوں کو بلکہ امام الزمان بن کر ساری دنیا کو گردن زدنی بتاتا ہے۔ یعنی جو شخص مرزاقادیانی پر ایمان نہ لائے وہ جہنمی اور گردن زدنی ہے۔ کیا گورنمنٹ ایسی چالیں نہیں سمجھتی۔ مرزاقادیانی اپنی پالیسی کو چھپانے کے لئے کبھی کبھی گورنمنٹ کی تعریف بھی کر دیتے ہیں۔ مگر ہاتھی کے دانت کھانے کے اور ہوتے ہیں اور دکھانے کے اور۔ بابا نانک صاحب نے جو صوفیانہ خیالات اپنے وقت میں لوگوں کے دلوں میں جمائے تھے ان کو کون نہیں جانتا۔ مگر بمرور زمانہ ان کی پولٹیکل طاقت کا جوش میں آجانا کس پر ظاہر نہیں۔ مرزائی جماعت کے بہت کم ممبر ایسے ہوں گے جو ہمارے تجربہ اور مشاہدہ میں نہ آئے ہوں جن سے سابقہ پڑا وہ جہل مرکب میں مبتلا پائے گئے۔ گالیاں دینے اور لڑنے جھگڑنے میں ایسے مشاق اور بہادر کہ گویا زال کے فرزند ہیں۔ روحانی برکتوں اور خداترسی سے تو یہ گروہ بالکل نابلد ہیں۔ کوئی نہ بتا سکے گا کہ قومی ہمدردی یا انسانی بہبودی کا ادنیٰ سے ادنیٰ کام بھی ان سے ظاہر ہوا ہو۔ اردو علم ادب جس کو مصلحان قوم بالخصوص سر سید مرحوم نے اپنے نفسوس قدسیہ کی برکت سے پاکیزہ فقروں، مہذب لفظوں اور شستہ ورنگین عبارات، معنی خیز جملوں سے آراستہ وپیراستہ کر دکھایا ہے۔ مرزاقادیانی اور مرزائیوں نے اس میں ایسی گندی اور مغلظ گالیاں بھر دی ہیں کہ الامان (دیکھو تصنیفات قادیانی) ہم پہلے بھی بارہا لکھ چکے ہیں کہ اگر دشنام دہی کی سند لینا ہو تو مرزاقادیانی کی کتابوں سے لے۔ کوئی فرشتہ سیرت صوفی مسلمان کوئی نیک بخت عالم باعمل مومن، کوئی پارسا زاہد، کوئی عیسائی، یہودی، برہمو، آریا، سکھ وغیرہ صفحہ زمین پر شاید ایسا رہ گیا ہو جس پر گالیوں کے ریلے مرزائی گروہ کے بانی مبانی نے نہ چلائے ہوں۔ ظاہر ہے کہ جن مریدوں کو اپنے مرشد کے ساتھ زیادہ تر تقرب ہوتا ہے وہ اس کے خصائل سے زیادہ سے زیادہ بہریاب ہوتے ہیں۔ پس اگر میاں عبدالکریم قادیانی جن کا ہم کئی دفعہ پبلک سے انٹرڈیوس کراچکے ہیں۔ پیسہ اخبار جیسے فرشتہ خصال اور نیک بخت مسلمان کو گالیاں