احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
مفروضہ کی صحت کا استفسار کرتا ہے۔ معلوم نہیں۔ استفسار قادیانی کے زعم میں خود بذاتہ قادیانی سے ہو یا کسی اور سے۔ کیا عجب ہے کہ قادیانی نے اپنے آپ کو اقانم ثلاثہ کا ایک اقنوم تصور کر کے اپنے سے یہ استفسار سمجھا ہو۔ جیسا کہ اس شیطانی الہام کو بھی اپنی طرف منسوب کرتا ہے۔ ’’انت بمنزلۃ ولدی‘‘ یا کسی غیر سے استفسار کیا ہو جو ملاء اعلیٰ پر وزارت کی کرسی پر بیٹھ کر مثل خوانی کا حق رکھتا ہے۔ جس کی طرف سے مرزاقادیانی کے وارنٹ گرفتاری آرہے ہیں۔ غیر استفہامی یعنی اختیاری صورت میں زوجہ کے عیب سے باوصف انکار کے الہام کنندہ نے اقرار کیا ہے اور یہ عجیب کیفیت ہے کہ الہام دادہ (قادیانی) تو اپنی زوجہ مریضہ کی صحت سے خوش ہوا اور الہام کنندہ (قادیانی) کا خدا اس کو اپنی زوجہ تصور فرماکر اس کی صحت کی قادیانی کو خبر دے۔ عجیب مغالطہ مناقشہ اور طرفہ معجون مرکب ہے جس کی کیفیت اور مزاج سے مطلع ہونا محال ہے۔ اگر قادیانی اور اس کا کوئی پیرو اپنی تاویل لاطائل اور لنگڑے بازوؤں سے ہاتھ پائوں مار کر کچھ بیان کرے تو ہم ایسی تاویل کے سننے کے بڑے مشتاق ہیں۔ گو وہ تاویل گنجی یا کانی یا لنجی ہی کیوں نہ ہو۔ علاوہ بریں الہام کنندہ (قادیانی کا خدا) زبان عربی سے بھی پرلے درجہ کا نابلد ہے اور اس کے محاورات اور قواعد صرف ونحو، بدیع ومعانی سے نرا کورا اور معرّا اور محض جاہل ہے جس کو اب تک یہ خبر بھی نہیں کہ یہ الہام یا اعتبار محاورہ عربی درست ہے یا غلط اور ملہم (قادیانی) بھی علیٰ ہذا القیاس بالکل ہی کودن اور ناواقف ہے جو الہام مذکور کی صحت وسقم میں تمیز نہ کر کے اپنے اخبار مورخہ ۲۴؍جنوری ۱۹۰۱ء اور ۲۴؍جنوری ۱۹۰۲ء میں اس لغو اور غلط الہام کو شائع کر کے خاص وعام میں رسوا اور ذلیل ہورہا ہے اور اپنے مقرب حواریوں وغیرہ کی علمیت اور لیاقت کی قلعی کھلوا رہا ہے۔ کیونکہ یہ بات تو مشن اور بورڈ سکولوں کے طلبہ پر بھی مخفی نہیں کہ (زبان عربی میں) فاعل مونث حقیقی لفظی ہو تو جب اس کی طرف فعل منسوب کیا جاوے تو اس فعل کا مؤنث ہونا لازم وواجب ہوتا ہے۔ نہ کہ مذکر جیسے کہ دونوں اصح وصح والے مخدوش الہاموں میں منقول ہے۔ ’’جس صورت میں فاعل مونث حقیقی ہو تو فعل کو ہمیشہ بصیغہ مؤنث لانا چاہئے۔‘‘ (دیکھو کتاب مفتاح الادب حصہ سوم نحو ص۱۸) جب کہ زوجتی فاعل مونث حقیقی ہے تو چاہئے تھا کہ اس کا فعل مونث یعنی صحت زوجتی ہوتا۔ مگر چونکہ یہ ایک شیطانی الہام ہے۔ پس ان فاش اوور فحش غلطیوں سے اس کا مملو اور مشحون ہونا ضروی تھا۔ دوسرے پہلو پر اگر قادیانی یا اس کا کوئی معاون یہ کہے کہ دونوں الہاموںمیں ضمیر ملہم (الہام کنندہ) کی جانب راجع ہے اور زوجہ مفعول ہے نہ کہ فاعل اور اعتراض مذکورہ سے کسی باطل حیلہ سے بچنا چاہے تو پھر بھی کبھی نجات اور مخلصی نہیں ہوسکتی۔ کیونکہ اس صورت میں استفہام