اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
زبان کے ساتھ قصبہ و دیہات کی زبان میں بھی فرق آیا ہے۔ اور ایک زبان نے دوسری زبان کو متاثر بھی کیا ہے اور اِس سے تاثر بھی قبول کیا ہے۔ زبان میں اردو محاورہ کی حیثیت بنیادی کلمہ کی بھی ہے اور زبان کو سجانے اور سنوارنے والے عنصر کی بھی اس لئے کہ عام طور پر اہلِ زبان محاورہ کے معنی یہ لیتے ہیں کہ ان کی زبان کا جو اصل ڈول اور کینڈا ہے یعنی Basic structure جس کے لیے پروفیسر مسعود حسن خاں نے ڈول اور کینڈا کا لفظ استعمال کیا ہے۔ جو اہلِ زبان کی لبوں پر آتا رہتا ہے۔ اور جسے نسلوں کے دور بہ دور استعمال نے سانچے میں ڈھال دیا ہے۔ اسی کو صحیح اور دُرست سمجھا جائے۔ اہلِ دہلی اپنی زبان کے لئے محاورہ"بحث خالص محاورہ استعمال کرتے تھے۔ اور اس محاورہ بحث کو ہم میر کے اس بیان کی روشنی میں زیادہ بہتر سمجھ سکتے ہیں کہ میرے کلام کے لئے یا محاورۂ اہلِ دہلی ہے یا جامع مسجد کی سیڑھیاں یعنی جو زبان صحیح اور فصیح دہلی والے بولتے ہیں جامع مسجد کی سیڑھیوں پر یا اُس کے آس پاس اس کو سُنا جا سکتا ہے۔ وہی میرے کلام کی کسوٹی ہے۔ ہم ذوق کی زندگی میں ایک واقع پڑھتے ہیں کہ کوئی شخص لکھنؤ یا کسی دوسرے شہر سے آیا اور پوچھا کہ یہ محاورہ کس طرح استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے بتلایا۔ مگر پوچھنے والے کو ان کے جواب سے اطمینان نہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی سند کیا ہے۔ ذوق ان کو جامع مسجد کی سیڑھیوں پر لے گئے۔ انہوں نے جب لوگوں کو وہ محاورہ بولتے دیکھا تو اس بات کو مان گئے اور اس طرح معلوم ہو گیا کہ جامع مسجد کی سیڑھیاں کس معنی میں محاورہ کے لئے سندِ اعتبار تھیں ۔ میر انشاء اللہ خاں نے اپنی تصنیف دریائے لطافت میں جو زبان و قواعد کے مسئلہ پر اُن کی مشہور تالیف ہے، اُن محلوں کی نشاندہی کی ہے جہاں کی زبان اُس زمانہ میں زیادہ صحیح اور فصیح خیال کی جاتی تھی شہر دہلی فصیل بند تھا اور شہر سے باہر کی بستیاں اپنے بولنے والوں کے اعتبار سے اگرچہ زبان اور محاورہ میں اس وقت اصلاح و اضافہ کے عمل میں ایک گوناگوں Contribution کرتی تھیں لیکن اُن کی زبان محاورہ اور روزمرّہ پر اعتبار نہیں کیا جاتا تھا۔ اِس کا اظہار دہلی والوں نے اکثر کیا ہے۔ میر امن نے باغ و بہار کے دیباچہ میں اِس کا ذکر کیا ہے کہ جو لوگ اپنی سات پشتوں سے دہلی میں نہیں رہتے وہ دہلی کے محاورے میں سند نہیں قرار پا سکتے کہیں نہ کہیں اُن سے چُوک ہو جائے گا اور وہی صحیح بولے گا جس کی"آنول نال" دہلی میں گڑی ہو گی اِس سے دہلی والوں کی اپنی زبان کے معاملہ میں ترجیحات