اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
تو اس کے دَھنک جیسے حلقے بھی اپنے رنگوں کے ساتھ اس میں شامل ہو جاتے ہیں ۔ اعضائے جسمانی سے ہمارا جو نفسیاتی اور عملی رشتہ ہے وہ سماجی حقیقتوں کا ترجمان بن جاتا ہے اور اس سے ہم یہ جان سکتے ہیں کہ ہمارے جذبات و احساسات یا اُس قدرتی ماحول سے جو ہمارا وجود ہے یا ہمارے وجود کا حصہ ہے ہم اپنے خیالات اور حالات کو ظاہر کئے جانے اور اُن پر گفتگو کرنے نیز اُن سے متعلق تبصرہ کرنے میں ہم کیا اور کس طرح مدد لیتے ہیں اور اِس معنی میں ہمارا اپنے وجود اور زمانہ موجود سے کیا رشتہ ہوتا ہے اور زندگی بھر بنا رہتا ہے مثلاً آنکھوں کے علاوہ"دل" سے متعلق ہمارے محاورے اور کہاوتیں ظاہر کرتی ہیں کہ ہماری انسانی اور سماجی نفسیات میں کس نوع کے رشتہ کیا ہیں اور کس طرح کے ہیں اور کس کس سطح کے ہیں ۔ اِس کے علاوہ ہمارے آس پاس جو چیزیں ہیں وہ ہمارے کام میں آتی ہیں اور ہمارے اپنے ماحول سے ہمارا تعلق اُن رشتوں سے بھی ظاہر ہوتا ہے جو ان چیزوں میں اور ہم میں ایک دوسرے سے رابطے اور وابستگی کا سبب بنتی ہیں ۔ مثلاً" کانٹا" جھاڑی دار پودوں کا حصہ ہوتا ہے نرم کانٹے بھی ہوتے ہیں اور سخت بھی نیز ایسے کانٹے دیکھنے کو ملتے ہیں جن کی نوکیں مڑی ہوتی ہیں اور ایسی بھی جو لوہے کی باریک کیل کی طرح سخت ہوتے ہیں کانٹوں کے درمیان پھول ہوتے اور پھولوں کے درمیان کانٹے کانٹوں پر طرح طرح کے محاورے ہیں مثلاً" دل میں کھٹکنا"کانٹے کی طرح رگ جاں میں اُتر جانا زہر بھرے کانٹے وغیرہ وغیرہ یہاں یہ مصرعہ یاد آتا ہے"زیست کی راہ کا نٹوں سے بھر جائے گی۔" اِس موقع پر غالب کا یہ شعر یاد آ رہا ہے۔ ان آبلوں سے پاؤں کے گھبرا گیا تھا میں جی خوش ہوا ہے راہ کوپر خار دیکھ کر یا پھر یہ مصرعہ ہے۔ گلوں سے خار بہتر ہیں جو دامن تھام لیتے ہیں اسی طرح ٹھیکرا" اینٹ" پتھر اور در و دیوار جادہ و راہ کون سی شے ہے جو ہماری زندگی کو متاثر نہیں کرتی ہمارے ذہنوں پر اثر نہیں ڈالتی اور ذہن جب