اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
مشکل ہے اپنے خدوخال اور نقش و نگار کو قائم رکھتا ہے وہ ٹوٹ سکتا ہے چھوڑا جا سکتا ہے اسی طرح سے محاورے ایک زمانہ کی لفظیات اور زبان کے تہذیبی یاتشبیہ و استعاراتی استعمال کی بعض صورتوں کو محفوظ رکھتے ہیں ۔ اس معنی میں محاورہ کسی بھی زبان کی صوتیات لفظیات اور لسانیاتی مطالعہ میں مدد دیتا ہے۔ بہت سی لسانیاتی گتُھیاں کھلتی ہیں سماج کے رویے سمجھ میں آتے ہیں زبان کے ارتقائی مراحل پر نظر داری میں یہ محاورے معاون ہوتے ہیں ۔ ہمارے ہاں محاورے ہماری زبان ایک ناقابلِ شکست حصّہ رہے ہیں شہری سطح پر ہویا قصباتی سطح پر یا دیہات کی سطح پر ہم اِن کے مطالعہ سے اپنی تہذیبی روشوں شہری رویوں اور اپنے تمدنی مزاج کی تہہ داریوں سے واقف ہو سکتے ہیں ۔ ہم اپنی تاریخ کے صفحات سے سے گزرتے ہیں تو عام طور سے سیاسی واقعات اور انتظامی اُمور ہمارے سامنے آتے ہیں یا جنگ و جدل کے حالات ہوتے ہیں مگر اس سے الگ اور آگے جو ہماری تہذیبی تاریخ کے نہایت اہم گوشے ہیں اُن سے صرفِ نظر کر جاتے ہیں ادبیات کا مطالعہ بعض ذہنی زمانی اور زمینی حوالوں سے ہماری تہذیب و تاریخ کے ان گوشوں اور زاویوں کو پیش کرتا ہے جو عام مطالعہ کے دوران اکثر ہماری نگاہوں سے اوجھل رہتے ہیں ۔ اِن میں قصے کہانیاں حکایتیں نیز روایتیں بھی ہیں ۔ شعر و سخن میں ہماری تہذیب کے مطالعہ کے بہت سے گوشہ محفوظ ہیں مثنویاں قصیدے غزلیات اردو مرثیہ نیز مرثیے اِس دائرہ میں آتے ہیں کہ تہذیبی مطالعہ کے لئے ان کو بطورِ خاص سامنے رکھا جائے ادبی مطالعہ لسانیاتی مطالعہ کی طرف بھی لاتا ہے اور اس طرح کی علمی و ادبی کوششیں برابر ہوتی رہی ہیں ۔ اگرچہ تحقیق و تنقید کے مقابلہ میں اُن کا دائرہ نسبتاً مختصراً ہے۔ یہاں ایک محاورہ کی طرف اگر اشارہ کر دیا جائے تو بات سمجھ میں آ جائے گی اور اُس کے فکری زاویہ روش اور واضح ہو جائیں گے مثلاً "ساس لگنا" ایک محاورہ ہے جس کا ہماری معاشرت اور تہذیبی رشتوں سے گہرا تعلق ہے ایک کنواری لڑکی اپنی کسی دوسری ہم پیشہ خاتون کے رو یہ سے خفا تھی اور اُس پر اظہار ناخوشی کرنا چاہتی تھی کہ اُس نے خواہ مخواہ ایک موقع پر بُرے الفاظ میں یاد کیا تھا اور شکوہ شکایت کی بات کو لڑائی جھگڑے کی صورت دیدی تھی اُس پر اس کنواری لڑکی نے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اُس نے میرے خلاف اِس طرح کی باتیں کیوں کیں وہ میری "ساس نہیں لگتی تھی"۔