اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
راقمہ نے محاورات کے لفظ و معنی کے اعتبار سے کوئی تبدیلی نہیں کی۔ اِس کے مقابلہ میں محاورات کے لفظ و معنی میں تہذیب و تاریخ کے جو محرکات اور موثرات ملتے ہیں اُن کو اُردو کی اپنی معاشرت کے پس منظر میں سمجھنے کی کوشش کی ہے اور اُس کے وسیلے سے بہت سے نئے معنی کا محاورات میں موجود ہونے کا انکشاف کیا ہے اِس طرح کا کوئی کام اُردو میں اب تک نہیں ہوا۔ جس سے محاورات کی تہذیبی اور تاریخی اہمیت کا حال معلوم ہو سکے۔ مختلف لغات میں جو محاورات دوسرے الفاظ کے ساتھ شریک ہیں اُن کے معنی بھی لفظوں ہی کے طور پر دیئے گئے ہیں ۔ اِن سے اخذِ نتائج کا کوئی عمل وابستہ نہیں کیا گیا۔ شہر دہلی لال قلعہ نیز دہلی اور لکھنؤ کے محاورے میں جو فرق کیا گیا ہے۔ وہ اپنی جگہ ایک اہم کام ضرور ہے مگر تہذیبی اور معاشرتی نقطہ نظر سے ہنوز کوئی کام راقمہ کی محدود معلومات کے مطابق ابھی تک نہیں ہوا۔ دو شہروں کی زبان کا الگ الگ انداز اُس میں ضرور زیر بحث آیا ہے۔ لیکن ہمارے سماج ہماری معاشرت اور ہمارے تہذیبی رویوں سے محاورہ کا جو خاص اور معنی خیز رشتہ رہا ہے اُس پر کوئی گفتگو نہیں ہوئی اِس پر بھی صاحبانِ قلم نے کوئی روشنی نہیں ڈالی کہ ہمارے یہاں جو محاورات موجود ہیں اور ہماری زبان کا حصہ ہیں اُن میں سے بعض پر دوسری زبانوں کے کیا اثرات ہیں عربی فارسی ہندی اور دیہاتی کا اُن پر کیا اثر ہے اور اُن کی لفظیات کو کس طرح دوسری زبانوں نے متاثر کیا ہے۔ یہ اہم مسئلہ بھی محاورات پر علمی اور ادبی کام کرنے والوں کے سامنے نہیں آیا۔ اُن کی توجہ زیادہ تر لُغت پر رہی ہے اور اُسی دائرہ میں رہ کر انہوں نے سوچا اور اپنے طور پر پُر وقار کام کیا ہے۔ ایسے لغت بھی تیار ہوئے جس میں محاورات کو لفظی وحدتوں کے طور پر جمع کیا گیا اور اُن کے معنی بتلائے گئے۔ ہماری درسیات میں یہ شامل رہا ہے کہ محاورات پر اُن کے معنی سمجھانے کے لئے ضرور روشنی ڈالی جائے اور معنوی سطح پر لغوی نقطہ نظر سے اُن کے معنی لکھ دیئے جائیں ۔ لیکن محاورے وہ شہروں میں رائج ہوں یا قصبہ میں ادبی زبان میں یا عام بول چال میں اُن کا ہماری تہذیبی ماحول سے کیا رشتہ ہے اِس طرف ہنوز کسی کی توجہ مبذول نہیں ہوئی۔ محاورات پر دوسرے اہلِ قلم نے جو کام کیا ہے اُس کی نوعیت بہرحال جُدا گانہ ہے وہ کام اُس نقطہ نظر سے نہیں ہوا جو راقمہ کے سامنے رہا ہے۔ آج تو اِس کی بھی بہت ضرورت ہے کہ اُردو میں محاوروں کو جمع کیا جائے اور لُغت المحاورات مُرتب کی جائے۔ پہلے ایسا ہوتا رہا ہے۔ اس کی ایک نمایاں مثال چرنجی لال کی معروف تصنیف مخزن المحاورات معروف کتاب سے بہت پہلے شائع ہو