اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
انتساب دہلی کی شہر ی تہذیب اور اُس سے وابستہ شعر و ادب کی روایت کے نام "دہلی جو ایک شہر تھا عالم میں انتخاب"دلّی کے نہ تھے کوچے اوراقِ مصّور تھےجو شکل نظر آئی، تصویر نظر آئیدل کی بربادی کا کیا مذکور ہےیہ نگر سو مرتبہ لوٹا گیا (میر تقی میر)اردو محا ورات اور زبان وبیان میں اُس کی اہمیت آب حیات میں مولانا محمد حسن آزاد نے میر سوز کا ذکر کرتے ہوئے یہ واقعہ بیان کیا ہے کہ ایک دن سودا کے ہاں میر سوز تشریف لائے۔ ان دنوں شیخ حزیں کی غزل کا چرچا تھا جس کا مطلع ہے۔ می گرفتیم بجا تا سرِ را ہے گا ہےاُد ہم از لطفِ نہاں داشت نگا ہے گا ہے میر سوز مرحوم نے اپنا مطلع پڑھا۔ نہیں نکلے ہے مرے دل کی اَپا ہے گا ہےاے مُلک بہرِ خُدا رخصتِ آہے گا ہے