کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
وہ گرمیِ ہجراں وہ تری یاد کی خنکی جیسے کہ کہیں دھوپ میں سایہ نظر آئے اور کیا خوب کسی شاعر نے کہا ہے ؎ شاہوں کے سروں میں تاجِ گراں سے درد سا اکثر رہتا ہے اور اہلِ صفا کے سینوں میں اِک نور کا دریا بہتا ہے نفسِ مطمئنہ کو وہ راحت قلب میں عطا ہوتی ہے جس کے سامنے ہفت اقلیم کی سلطنت ہیچ ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے انبیاء علیہم السلام اور اولیاء کے قلوب کو یہ نعمت عطا فرماتے ہیں۔ جیسا کہ روح المعانی میں ہے: فَإِنَّ السَّکِیْنَۃَ لَا تَنْزِلُ إِلَّا عَلٰی قُلُوْبِ الْاَنْبِیَاءِ وَالْأَوْلِیَاءِ؎ پس تحقیق کہ سکینہ نازل ہوتا ہے انبیاء اور اولیاء کے قلوب پر۔سکینہ کی تعریف علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اَلسَّکِیْنَۃُ نُوْرٌ یَّسْتَقِرُّ فِی الْقَلْبِ وَبِہٖ یَثْبُتُ التَّوَجُّہُ إِلَی الْحَقِّ وَصَاحِبُہٗ یَتَخَلَّصُ عَنِ الطَّیْشِ؎ سکینہ ایک نور ہے جو دل میں مستقر ہوجاتا ہے اور اس نور کی برکت سے ہر وقت حق تعالیٰ کی طرف توجہ قائم رہتی ہے اور جمعیتِ قلب عطا ہوتی ہے۔ اس کیفیت کو حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب پرتاب گڑھی دامت برکاتہم نے خوب بیان فرمایا ہے ؎ شکر ہے دردِ دل مستقل ہوگیا اب تو شاید مرا دل بھی دل ہوگیا ------------------------------