کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
علماء کا اجماع ہے کہ یہ حدیث عظیم الشان ہے اور کثیر الفوائد ہے اور یہ حدیث ان تین احادیث میں سے ایک ہے جن پر اسلام کا دارومدار ہے۔ ایک جماعت نے کہا کہ یہ حدیث ثلثِ اسلام ہے (یعنی اس میں تہائی اسلام ہے) وہ تین احادیث جن پر مدارِ اسلام ہے یہ ہیں: ۱) أَلَا وَإِنَّ فِی الْجَسَدِ مُضْغَۃً... الٰخ ۲) إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ... الٰخ ۳) مِنْ حُسْنِ اِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْکُہٗ مَالَا یَعْنِیْہِ۔ ۱) ترجمہ ہوچکا۔ ۲)اعمال کی قبولیت کا مدار اخلاصِ نیت پر ہے۔۳)آدمی کا حسنِ اسلام لایعنی اور فضول باتوں کے ترک کردینے سے ہے۔حقوقِ مصلح اور آدابِ اصلاح از ملفوظاتِ کمالاتِ اشرفیہ ۱) فرمایا کہ بدونِ صحبتِ شیخ اگر کوئی لاکھ تسبیحیں پڑھتا رہے کچھ نفع نہیں۔ حضرت خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ حضرت! خود ذکر اللہ میں یہ کیفیت ہونی چاہیے تھی کہ وہ خود کافی ہوجایا کرتا، صحبتِ شیخ کی کیوں قید ہے؟ فرمایا کہ کام بناوے گا تو ذکر اللہ ہی بناوے گا لیکن عادت اللہ یوں ہی جاری ہے کہ بدون شیخ کی صحبت کے نِرا ذکر کام بنانے کے لیے کافی نہیں، اس کے لیے صحبتِ شیخ شرط ہے۔ جس طرح کاٹ جب کرے گی تلوار ہی کرے گی لیکن شرط یہ ہے کہ وہ کسی کے قبضہ میں ہو، ورنہ اکیلی تلوار کچھ نہیں کرسکتی گو کاٹ جب ہوگا تلوار ہی سے ہوگا۔ ۲) فرمایا کہ ؎ تین حق مرشد کے ہیں رکھ ان کو یاد اعتقاد و اعتماد و انقیاد ۳) فرمایا کہ شیخ کامل کی پہچان یہ ہے کہ شریعت کا پورا متبع ہو، بدعت اور شرک سے محفوظ