کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ والی محبت کے لیے پانچ شرائط ہیں: ۱)یہ محبت غرضِ نفسانی کے لیے نہ ہو۔ ۲) مال کے لیے نہ ہو۔ ۳) کسی بدلہ کی اُمید پر نہ ہو۔ ۴) کسی طبعی تقاضے کے سبب نہ ہو۔ ۵) حظوظِ دنیوی مقصود نہ ہوں۔ ان صفاتِ خمسہ والی محبت للّٰہی اور متحابین فی اللہ میں داخل ہوتے ہیں۔انعامِ ثانی… حلاوتِ ایمانی ایسے لوگوں کو جو صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے محبت کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے قلوب کو حلاوتِ ایمانی عطا ہوتی ہے: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ مَنْ کُنَّ فِیْہِ وَجَدَ بِہِنَّ حَلَاوَۃَ الْاِیْمَانِ مَنْ کَانَ اللہُ وَرَسُوْلُہٗ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِمَّا سِوَاہُمَا وَ مَنْ اَحَبَّ عَبْدًا لَا یُحِبُّہٗ اِلَّا لِلہِ وَمَنْ یَّکْرَہُ اَنْ یَّعُوْدَ فِی الْکُفْرِ بَعْدَ اَنْ اَنْقَذَہُ اللہُ مِنْہُ کَمَا یَکْرَہُ اَنْ یُّلْقٰی فِی النَّارِ؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ تین صفات جس میں ہوں گی وہ حلاوتِ ایمان کی مٹھاس اپنے دل میں محسوس کرے گا۔ صفتِ اولیٰ: جس کے قلب میں اللہ اور رسول تمام کائنات میں سب سے زیادہ محبوب ہوں۔ صفتِ ثانیہ: جو کسی بندے سے صرف اللہ تعالیٰ ہی کے لیے محبت کرے۔ صفتِ ثالثہ: جو ایمان نصیب ہونے کے بعد کفر کی طرف لوٹنے کو اس قدر ناگوار سمجھے جیسے کہ اس کو آگ میں داخل ہونا ناگوار ہو۔حلاوتِ ایمانی کی پانچ علامات ۱) إِسْتِلْذَاذُ الطَّاعَاتِ۔۲) إِیْثَارُہَا عَلٰی جَمِیْعِ الشَّہَوَاتِ وَالْمُسْتَلَذَّاتِ۔ ۳) تَحَمُّلُ الْمَشَّاقِّ فِیْ مَرْضَاۃِ اللہِ وَرَسُوْلِہٖ۔۴) تَجَرُّعُ ------------------------------