کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
رفاقت حاصل کرو۔ اگرچہ جملہ خبریہ ہے لیکن ہر جملہ خبریہ میں جملہ انشائیہ بھی پوشیدہ ہوتا ہے۔ بابا فرید عطار رحمۃ اللہ علیہ نے جو فرمایا تھا کہ ؎ بے رفیقے ہر کہ شد در راہِ عشق عمر بگذشت و نہ شد آگاہِ عشق بدونِ رفیق اور راہ بر جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں قدم رکھا تمام عمر گزر گئی مگر عشقِ حق کی حقیقت سے آگاہی نہ ہوئی۔ اس شعر میں لفظ رفیق اسی آیت سے لیا ہے۔ اللہ والوں کے الفاظ الہامی ہوتے ہیں۔حسنِ رفاقت مطلوب ہے حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہحَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیْقًا سے ان حضرات کا بہترین رفیق ہونا بیان ہوا لیکن ساتھ ہی یہ بھی اشارہ ہوگیا کہ ان کا نفع کامل ان ہی کو حاصل ہوگا جو ان سے دوستی اور رفاقت میں اخلاص اور جمال رکھتے ہیں یعنی حسنِ رفاقت کا تعلق رکھتے ہیں جس کو اتباع سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ وَاتَّبِعْ سَبِیْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیَّ؎ حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو لوگ ہماری طرف متوجہ ہیں ہمارے درباری ہیں ان کی اتباع کرو۔ معلوم ہوا کہ تعلق صرف محبت کا کافی نہیں اتباع کا مطلوب ہے۔ حضرت مرشدنا و مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ اتباع کی عجیب برکت ہے کہ اصل تو متبوع اور حسن رفاقت کے اہل انبیاء علیہم السلام ہیں مگر ان کی اتباع کی برکت سے ان ہی کی ذاتِ مقدسہ پر صدیقین اور شہداء و صالحین کو بھی عطف کردیا گیا ہے۔ اتباع کی شان اور اس کے برکات دیکھو کہ معصومین پر غیرمعصومین کو عطف کیا گیا اور پھر پورے مجموعہ کے لیے وَحَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیْقًا کا حکم لگایا گیا ہے ------------------------------